Fertiliser Jihad: آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے ٗ فرٹیلائزر جہاد ْ کے نام سے ایک نیا فقرہ تیار کیا ہے، جس کا بظاہر مقصد ریاست کی بنگالی مسلمانوں کی آبادی پر نشانہ لگانا ہے۔ حال ہی میں گوہاٹی میں ایک تقریب میں قدرتی کھیتی کی ترقی سے متعلق بات کرتے ہوئے سرما نے کہا کہ ان کی حکومت نے انتخابات کے دوران “کھاد جہاد”کے خلاف لڑنے کا عہد کیا تھا۔وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ ہماری مٹی اور نیچرمیں اتنی طاقت پوشیدہ ہے کہ اگر ہم اس طاقت کو استعمال کرنا سیکھ لیں تو یوریا، فاسفیٹ، نائٹریٹ وغیرہ کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ جب ہم نے آسام میں اپنی حکومت شروع کی تھی، اس وقت ہم نے عوامی اسٹیج پر ایک بات کہی تھی کہ ہماری ریاست میں کھانے پینے کی مختلف اشیاء اُگانے کے لیے کھادوں کا بے قابو استعمال گردے، دل وغیرہ کی بیماریوں کا باعث بن رہا ہے۔ ہم اس کے خلاف ایکشن لیں گے۔
اپوزیشن نے فوری طور پر اس بات کا نوٹس لیا کہ سرما کا یہ تبصرہ بنگالی مسلمانوں پر نشانہ ہے،چونکہ ریاست آسام میں سبزیوں کے کاشتکاروں کی ایک بڑی تعداد کا تعلق بنگالی مسلمانوں سے ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب بی جے پی لیڈر نے کاشتکاری کے حوالے سے ’’فرٹیلائزر جہاد‘‘ کی اصطلاح کو جنم دیا ہو۔ 2021 کے اسمبلی انتخابات کی مہم کے دوران بھی انھوں نے کہاتھا کہ آسام کو کھروپیٹیا اور دلگاؤں میں رہنے والی ایک بڑی آبادی سے “کیمیائی اور حیاتیاتی حملے” کا خطرہ ہے۔ انہوں نے جس علاقے کا حوالہ دیا، وہ ڈارنگ ضلع میں واقع ہے، وہاں بنگالی نژاد مسلمانوں کا غلبہ ہے اور یہ ریاست میں سبزیوں کے کاشتکاروں کے سب سے بڑے مراکز میں سے ایک ہے، جو گوہاٹی سمیت دیگر حصوں میں سبزیوں کی سپلائی کرتا ہے۔
آسام کے وزیراعلیٰ بسوسرما نے کہا کہ جورہاٹ، شیواساگر اور دیگر بالائی آسام اضلاع کے لوگ کھروپیٹیا اور دلگاؤں کی سبزیوں پر منحصر ہیں۔ لیکن وہ کسان سبزیوں کی فوری پیداوار اور تحفظ کے لیے خطرناک کیمیکل استعمال کرتے ہیں۔آل آسام ماینارٹی اسٹوڈنٹس یونین کے جنرل سکریٹری منت الاسلام نے کہا کہ اس طرح کی بات کرنا وزیراعلیٰ کے وقار کے مطابق نہیں ہے۔ “حقیقت میں، ریاست کے بیشتر حصے کو کھانا کھلانے کا کام اقلیتی برادری، خاص طور پر مسلمان کرتے ہیں اور یہ کھروپیٹیا بیلٹ اہم علاقوں میں سے ایک ہے۔ وہ اپنی فصلیں اگانے کے لیے سخت محنت کرتے ہیں۔ آل انڈیا ڈیموکریٹک یونائیٹڈ فرنٹ کے جنرل سکریٹری امین الاسلام نے کہا کہ کھادوں کا بے قابو استعمال حکومتی ناکامی کا نتیجہ ہے، اور سرما کے اس طرح کے بیانات کے ذریعے اسے معمولی سمجھا جا رہا ہے۔
امین الاسلام نے کہا کہ کھادیں اور کیڑے مار دوائیں صحت کے لیے خطرہ ہیں ۔ ریاست کے خوراک اور زراعت کے محکموں کو اس پر قابو پانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں اور اس پر پابندیاں لگانا چاہیے اور ان کے سائنسی استعمال کو یقینی بنانا چاہیے۔ حکومت ایسا کرنے کے قابل نہیں ہے۔ایک بار جب اس کے لیے بھی جہاد کی اصطلاح استعمال کی جائے اور پوری ذمہ داری ایک خاص برادری پر عائد ہو جائے تو ایک سنگین مسئلہ بن جاتا ہے۔
کانگریس کے بارپیٹا کے ایم پی عبدالخالق نے کہا کہ نفرت کے ذریعے ووٹ حاصل کرنے کے مقصد سے سی ایم مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ان کو آگے بڑھنا چاہیے اور ہر قسم کے جہاد کو روکنا چاہیے۔ یہ درست ہے کہ کھاد کے استعمال میں مسائل ہیں، لیکن اگر یہ ’فرٹیلائزر جہاد‘ ہے، اور اگر وہ نامیاتی کاشتکاری کرنا چاہتا ہے، تو ’فرٹیلائزر جہاد‘ میں شامل لوگوں کو اس کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ سرما نے اس سے قبل کئی بار “لو جہاد” کی بات کی تھی اور گزشتہ سال گجرات اسمبلی انتخابات کی مہم کے دوران “لو جہاد” کے خلاف قانون بنانے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ بی جے پی نے مبینہ طور پر غیر قانونی آباد کاروں کے ذریعہ زمین پر قبضے کے تناظر میں ’’لینڈ جہاد‘‘ کی بھی بات کی ہے۔ اب ایک اور جہاد مارکیٹ میں آیا ہے جس کو فرٹیلائزر جہاد یعنی کھاد جہاد کا نام دیا گیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔