سماجوادی پارٹی کے سابق رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ایس ٹی حسن
ST Hasan On Rape Case: اتر پردیش کے مرادآباد سے سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے عصمت دری کے واقعات کے لیے سوشل میڈیا اور پورن سائٹس کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورن سائٹس کو سختی سے بند کیا جانا چاہئے۔ کیونکہ جب نوجوان لڑکے اور لڑکیاں فحش اور گندی فلمیں دیکھتے ہیں تو ان کے جسم کے اندر ایک خاص قسم کا ہارمون پیدا ہوتا ہے جو انہیں ریپ کرنے کے لئےمجبور کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب چار نوجوان لڑکے کسی کھیت کے اندر بیٹھ کر فحش سائٹس دیکھتے ہیں اور کوئی ا کیلی عورت یا لڑکی ان کے پاس سے گزرتی ہے تو وہ مجرمانہ فعل کرتے ہیں۔ اس لیے ملک میں پورن سائٹس پر پابندی لگائی جائے۔
شریعت کے قانون کے نفاذ کا مطابلہ
ایس ٹی حسن نے ملک میں عصمت دری کے واقعات کو روکنے کے لیے شریعت قانون کے نفاذ کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات میں اسلامی قانون کے مطابق سزا دی جائے تاکہ ایسے واقعات رک جائیں۔ ایس ٹی حسن نے کہا کہ اگر میں شریعت کا مطالبہ کروں گا تو اسلامک فوبیا والے لوگ اچھل جائیں گے۔
سعودی عرب کی دی مثال
انہوں نے کہا کہ دنیا کے سامنے ایک مثال ہے سعودی عرب۔ وہاں قتل کیوں نہیں ہوتے، عصمت دری کیوں نہیں ہوتی، چوریاں کیوں نہیں ہوتیں، کیوں کہ وہاں سخت شرعی قانون نافذ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں لوگ قانون کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ قانون لچکدار نہیں ہونا چاہیے قانون سخت ہونا چاہیے ۔لیکن اس کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
ایس ٹی حسن نے کہا کہ ملک میں عصمت دری کی دفعہ 376 کا بہت زیادہ غلط استعمال ہو رہا ہے۔ لوگ کس طرح اس دفعہ کا غلط استعمال کرتے ہوئے اپنی بہنوں اور بیٹیوں کو ایک دوسرے پر جھوٹے الزامات لگاتے ہیں۔ ایس پی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ پورے ہندوستان میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سیاست کی جارہی ہے۔
بی جے پی کو بنایا نشانہ
ایس ٹی حسن نے کہا کہ آپ دیکھ رہے ہیں۔بی ایس پی رکن پارلیمنٹ کے ساتھ بدتمیزی کرنے والے بی جے پی ایم پی (رمیش بدھوری) کا قد اور بڑا ہو گیا ہے۔ ممکن ہے مستقبل میں انہیں وزیر بھی بنایا جائے۔ خواتین ریزرویشن بل پر آر جے ڈی لیڈر عبدالباری صدیقی کے مبینہ بیان پر ایس ٹی حسن نے کہا کہ میں ان کے تبصروں سے متفق نہیں ہوں۔
بھارت ایکسپریس