گڈو جمالی اور عمران مسعود کے بعد عتیق کی بیوی… ایس پی کے ووٹ بینک میں نقب لگانے کا بی ایس پی کا ماسٹر پلان؟
مصنف : نتیش پانڈے
UP Politics: اتر پردیش میں، جہاں ایس پی اور بی جے پی کے درمیان او بی سی ووٹوں کی لڑائی چل رہی ہے، بی ایس پی سپریمو مایاوتی مسلم ووٹوں کو ایک جٹ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ کیونکہ حال ہی میں مایاوتی نے ایس پی سے آئے عمران مسعود (Imran Masood)کو بی ایس پی میں شامل کیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی باہوبلی عتیق احمد کا پریوار اب اویسی کی پارٹی چھوڑ کر بی ایس پی میں شامل ہونے جا رہا ہے۔
اطلاعا ت کے مطابق پریاگ راج کے سردار پٹیل سیوا سنستھان میں آج ایک بڑا پروگرام ہونے والا ہے۔ جس میں عتیق کی بیوی شائستہ پروین(Shaista Parveen) نہ صرف بی ایس پی میں شامل ہوں گی۔ بی ایس پی انہیں پریاگ راج سے میئر امیدوار کا اعلان بھی کر سکتی ہے۔
بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں پر بات چیت ہوگی
بی ایس پی لیڈر امرناتھ نیڈر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ پروگرام (کارکنان کانفرنس) ہوتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ 15 جنوری کی تیاری ہے۔ دراصل بی ایس پی 15 جنوری کو مایاوتی کی سالگرہ مناتی ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں باڈی الیکشن (یو پی نیکے چناو) پر بھی بات کی جائے گی۔
اس اتحاد کی بنیاد پر مایاوتی 4 بار وزیر اعلیٰ بنیں
ماہرین اسے دلت مسلم اتحاد کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ کیونکہ یوپی میں جہاں دلتوں کی آبادی 21 فیصد کے قریب ہے ۔وہاں مسلمانوں کی آبادی 19 فیصد ہے۔ جسے اگر ملایا جائے تو 40 فیصد بن جاتا ہے۔ یہ اتحاد کبھی بی ایس پی کی بڑی طاقت تھا، جس کی بنیاد پر مایاوتی چار بار یوپی کی وزیر اعلیٰ بنیں، لیکن اب بی ایس پی کا یہ ووٹ بینک تقسیم ہو چکا ہے۔ جہاں مسلم ووٹ (Muslim Vote Bank)ایس پی کو چلا گیا ہے وہیں دلتوں کے ایک بڑے طبقے نے بی جے پی کو ووٹ دینا شروع کر دیا ہے۔
مایاوتی دوبارہ متحد ہونے کی کوشش کر رہی ہیں
اب مایاوتی کی کوشش ایک بار پھر اپنے اس ووٹ بنک کو متحد کرنے کی ہے۔ کیونکہ اگر عتیق کی بیوی بی ایس پی میں شامل ہوتی ہے۔ تو یہ مایاوتی کی تیسری بڑی شرط ہوگی۔ کیونکہ اس سے پہلے مایاوتی نے اعظم گڑھ میں گڈو جمالی عرف شاہ عالم کو پارٹی میں شامل کیا ہے۔ ساتھ ہی عمران مسعود کی اہلیہ صائمہ مسعود کو سہارنپور سے میئر کا امیدوار بنایا گیا ہے۔
مایاوتی مسلمانوں کو پیغام دینے کی کوشش کر رہی ہیں
بی ایس پی سربراہ مایاوتی(Mayawati) مسلسل مسلمانوں کو پیغام دینے کی کوشش کر رہی ہیں، لیکن بڑا سوال یہ ہے کہ کیا مسلم کمیونٹی ایس پی چھوڑ کر بی ایس پی میں شامل ہو جائے گی۔ یہ صرف بی ایس پی ہی نہیں ہے ۔جس کی نظر مسلم ووٹوں پر ہے، بی جے پی بھی پسماندہ مسلمانوں پر نظریں جمائے ہوئے ہے۔ رام پور میں جیت کے بعد بی جے پی کے حوصلے بلند ہو گئے ہیں۔
مطلب بالکل واضح ہے، ایس پی سے لے کر بی ایس پی اور بی جے پی سبھی 19 فیصد مسلم ووٹوں کی دوڑ میں ہیں۔ لیکن مسلمان کس کے ساتھ جائیں گے، یہ آنے والے بلدیاتی انتخابات میں واضح ہو جائے گا۔
-بھارت ایکسپریس