وزیر اعظم نریندر مودی آج آندھرا پردیش کے مشرقی گوداوری میں انتخابی ریلی کے لیے پہنچے۔ وہیں انہوں نے نوٹوں کی ضبط والے معاملے کو لے کر اپوزیشن پارٹی کانگریس کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ایسا کیوں ہے کہ جن لوگوں سے کرنسی نوٹوں کے پہاڑ ملے ہیں وہ کانگریس کے فسٹ فیملی کے قریب ہوتے ہیں؟
راجمندری میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ اس الیکشن میں ایک طرف کانگریس پارٹی ہے اور دوسری طرف وائی ایس آر کانگریس ہے۔ کانگریس قائدین نے نتائج سے پہلے ہی یہاں شکست قبول کرلی ہے۔ دوسری طرف آندھرا پردیش کے لوگوں نے وائی ایس آر کانگریس کو مسترد کر دیا ہے، وائی ایس آر کانگریس کو پورے 5 سال ملے، لیکن انہوں نے یہ وقت ضائع کیا اور آندھرا پردیش کو ترقی میں بہت پیچھے کردیا۔ اس کے بعد وزیر اعظم نے نوٹوں کی بار بار ضبط ہونے اور اس میں کانگریس لیڈروں کے پکڑے جانے پر سوالات اٹھائے۔
جو رقم ضبط کی جا رہی ہے وہ سپلائی کے لیے کہیں رکھی گئی تھی
وزیراعظم مودی نے کہا – “آج میں ملک کو ایک اور اتفاق کی بات کرتا ہوں۔ آخر ایسا کیوں ہے کہ جن لوگوں سے نوٹوں کے پہاڑ ملے ہیں وہ کانگریس کے فسٹ فیملی کے قریب ہیں… کیا یہ ممکن ہے کہ جو رقم ضبط کی جارہی ہے وہ سپلائی کے لیے کہیں رکھی گئی ہو؟ کیا یہ ممکن ہے کہ کانگریس کےفسٹ فیملی نے ملک بھر میں کالے دھن کے ایسے ہی گودام بنائے ہوں؟ ملک کانگریس کے شہزادے سے یہ جاننا چاہتی ہے۔
‘کانگریس نے نوکر کے گھر کو کالے دھن کاگودام بنایا
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا، “کانگریس اور انڈیااتحاد ہر روز ED-ED کا نعرہ لگاتے ہیں… آج پورا ملک اس کا جواب دیکھ رہا ہے۔ ای ڈی نے آج جھارکھنڈ میں کرنسی نوٹوں کے پہاڑ ضبط کیے ہیں۔ نوٹوں کا یہ پہاڑ ایک کانگریسی وزیر کے پرائیویٹ سکریٹری کے نوکر سے ملا ہے… کانگریس نے اپنے نوکر کے گھر کو کالے دھن کا گودام بنا رکھا تھا۔
بھارت ایکسپریس