شہریت (ترمیمی) قانون (سی اے اے) کو پورے ملک میں نافذ کر دیا گیا ہے۔ اس کو لے کر اپوزیشن پارٹیاں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت والی مرکزی حکومت پر حملہ آور ہیں۔ اس انتخابی ماحول میں سی اے اے ایک اہم مسئلہ بن گیا ہے۔ کیونکہ مرکزی حکومت نے لوک سبھا انتخابات 2024 سے پہلے ہی اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ جس کے بعد اس معاملے پر سیاست اپنے عروج پر ہے۔ اس سلسلے میں مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے 31 مارچ کو کہا کہ وہ اسے لاگو نہیں ہونے دیں گی۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کی سربراہ ممتا بنرجی ریاست کے کرشن نگر میں ایک ریلی سے خطاب کر رہی تھیں۔ اس دوران انہوں نے کہا، “سی اے اے قانونی شہریوں کو غیر ملکی بنانے کا ایک جال ہے۔جسے وہ قبول نہیں کریں گیں۔ ہم مغربی بنگال میں نہ تو سی اے اے اور نہ ہی این آر سی کو لاگو ہونے دیں گے۔ لوگ سی اے اے، این آر سی کی وجہ سے دباؤ میں ہیں۔ “
400 کو چھوڑیں، بی جے پی 200 کو بھی پار نہیں کر پائے گی
اس دوران ممتا بنرجی نے بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کہہ رہی ہے کہ اس نے 400 کا ہندسہ عبور کر لیا ہے ۔لیکن میں انہیں چیلنج کرتی ہوں کہ وہ اس لوک سبھا انتخابات میں 200 کا ہندسہ عبور کرنے کاچیلنج دیتی ہوں۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مہوا موئترا کو نکالے جانے کا معاملہ بھی اٹھایا۔ سی ایم بنرجی نے کہا، “ہماری ایم پی مہوا موئترا کو لوک سبھا سے نکال دیا گیا کیونکہ وہ بی جے پی کے خلاف آواز اٹھا رہی تھیں۔”
‘نریندر مودی حکومت نے بنگال کے لیے کیا کیا؟’
وہ (بی جے پی) خواتین کی توہین کرتے ہیں اور مغربی بنگال کے حقوق چھین رہے ہیں۔ وہ آپ کو کبھی نہیں بتائیں گے کہ مودی حکومت نے مغربی بنگال کے لیے کیا کیا۔ وہ ریاست کے ساتھ ناانصافی کر رہی ہے۔ وہ یہ نہیں بتائے گا کہ مودی حکومت نے مغربی بنگال کے لیے کتنی رقم دی۔ اسے پہلے اپنے گھر کا خیال رکھنا چاہیے۔ بنگال کے حقوق کیوں مارے؟
بھارت ایکسپریس