انجینئر رشید اور عمر عبداللہ۔ (فائل فوٹو)
انجینئررشید کے نام سے مشہور آزاد امیدوار شیخ عبدالرشید نے جیل میں رہتے ہوئے اس بار کے لوک سبھا الیکشن میں جیت درج کی ہے۔ دو بار کے رکن اسمبلی رہے انجینئر رشید اس لوک سبھا الیکشن میں جیت درج کرنے کے بعد شمالی کشمیر کی بارہمولہ لوک سبھا سیٹ کی نمائندگی کریں گے۔
انجینئررشید نے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمرعبداللہ اور جموں وکشمیر پیپلز کانفرنس کے لیڈر سجاد لون کو شکست دی ہے۔ انہوں نے عمرعبداللہ کو 2 لاکھ 4 ہزار 142 ووٹوں سے عمرعبداللہ کو ہرایا۔ انجینئر رشید کو کل 4,72,481 ووٹ ملے، جبکہ عمرعبداللہ کو صرف 2,68,339 ووٹ ہی مل سکا۔ سجاد غنی لون اس سیٹ پر تیسرے مقام پر رہے، انہیں 1,73,239 ووٹوں سے اکتفا کرنا پڑا۔
یواے پی اے کے تحت تہاڑجیل میں بند
وہ غیرقانونی سرگرمیوں روک تھام ایکٹ (یواے پی اے) کے تحت تہاڑجیل میں بند ہیں اوراس لوک سبھا الیکشن میں جموں و کشمیرکی بارہمولہ سیٹ سے جیت گئے ہیں۔ وہ جموں وکشمیرعوامی اتحاد پارٹی کے بانی ہیں۔ وہ جموں وکشمیرکے لنگیٹ انتخابی حلقہ سے دوباررکن اسمبلی رہ چکے ہیں، جہاں سے انہوں نے 2008 اور 2014 میں جیت حاصل کی تھی۔ انہوں نے 2019 کا لوک سبھا الیکشن بھی لڑا تھا، لیکن ہارگئے تھے۔ انہوں نے یہ سبھی الیکشن آزاد امیدوار کے طور پر لڑے تھے۔
عبدالرشید کا نام انجینئررشید نام 2008 سے چلا آرہا ہے، جب انہوں نے کنسٹرکشن انجینئرکی نوکری سے استعفیٰ دے کر اپنا سیاسی کیریئر شروع کیا تھا۔ انہوں نے مبینہ طور پر 17 دنوں کی مہم کے بعد لنگیٹ اسمبلی حلقہ سے جیت حاصل کی۔
2019 میں کیا گیا تھا گرفتار
انجینئررشید فی الحال ٹیرر فنڈنگ معاملے میں دہلی کی تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ انہیں 2019 میں قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے نے ٹیرر فنڈنگ معاملوں کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ وہ یو اے پی اے کے تحت گرفتارہونے والے پہلے لیڈر ہیں۔ ان کے دو بیٹوں اسراررشید اور ابرار رشید نے اپنے والد کے لئے انتخابی تشہیرکی قیادت کی تھی۔ ریلیوں میں بھیڑ کی طاقت کی بنیاد پرانہوں نے اپنے والد پربیشتر ووٹ حاصل کرنے کا بھروسہ جتایا تھا۔