وقف ترمیمی بل سے متعلق جے پی سی کی دوسری میٹنگ ہوئی۔
وقف ترمیمی بل پر جمعہ کو پارلیمنٹ کی جوائنٹ کمیٹی (جے پی سی) کی دوسری میٹنگ ہوئی۔ اس میں مسلم تنظیموں کو اپنے خیالات پیش کرنے کا موقع دیا گیا۔ اس میں آل انڈیا جمعیۃ علماء نے بل کی مخالفت کی۔ تنظیم نے کہا کہ ہمیں ترمیم منظور نہیں ہے۔ وقف مسلمانوں کا معاملہ ہے۔ حکومت مداخلت نہ کرے۔ انڈین مسلم فارسول رائٹس (آئی ایم سی آر) نے بھی جے پی سی کے سامنے ترمیم کی مخالفت کی۔ آئی ایم سی آرکے صدرسابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب ہیں۔ اس تنظیم نے وقف ترمیمل کے معاملے کو مسلمانوں کے معاملے میں مداخلت قرار دیا ہے۔
لوک سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق، بی جے پی کے سینئر لیڈراور رکن پارلیمنٹ جگدمبیکا پال کی قیادت والی کمیٹی نے بل کے وسیع پیمانے پرمضمرات کے مدنظرخاص طورپرعام لوگوں، این جی اوز، ماہرین، اسٹیک ہولڈرزاوراداروں سے آراء طلب کی گئی ہیں۔ لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اگلے 15 دنوں میں اپنی تجاویزتحریری طورپربتائیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی کوپیش کی گئی یادداشت اورتجاویز کمیٹی کے ریکارڈ کا حصہ بنیں گی۔ انہیں رازدارانہ تصورکیا جائے گا۔
आज नई दिल्ली में वक्फ (संशोधन) विधेयक, 2024 संबंधी संयुक्त समिति की बैठक में ऑल इंडिया सुन्नी जमीयतुल उलमा मुंबई, इंडियन मुस्लिम फार सिविल राइट्स (आईएमसीआर), दिल्ली एवं उत्तर प्रदेश सुन्नी सेंट्रल वक्फ बोर्ड व राजस्थान मुस्लिम वक्फ के हितधारको का मौखिक साक्ष्य सुना गया। pic.twitter.com/NVTxf56MHW
— Jagdambika Pal (@jagdambikapalmp) August 30, 2024
قانون سے مساجد کے کام کاج میں مداخلت نہیں ہوگی
بل کو 8 اگست کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا تھا۔ بحث کے بعد پارلیمنٹ کی جوائنٹ کمیٹی (جے پی سی) کو بھیجا گیا تھا۔ لوک سبھا میں بل پیش کرتے ہوئے حکومت کی طرف سے کہا گیا تھا کہ مجوزہ قانون سے مساجد کے کام کاج میں مداخلت نہیں ہوگی۔ اپوزیشن نے اسے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لئے اٹھایا گیا قدم اورآئین پر حملہ بتایا تھا۔ اس ماہ کی شروعات میں جے پی سی کی پہلی میٹنگ ہوئی تھی۔ اس میں کئی اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے مجوزہ قانون کے التزام پر اعتراض ظاہرکیا تھا۔
پہلی میٹنگ میں کئی بار ہوئی تھی تلخ بحث
پہلی میٹنگ میں اقلیتی امور کی وزارت کی طرف سے ایک پرزنٹیشن بھی دیا گیا تھا۔ میٹنگ میں کئی بارتلخ بحث ہوئی تھی۔ حالانکہ مختلف پارٹیوں کے اراکین نے بل کے التزام پراپنے مشورے دیئے اور وضاحت طلب کی۔
بھارت ایکسپریس–