پھر سے تشدد کے زد میں منی پور
امپھال: منی پور ایک بار پھر تشدد کی آگ میں جھلس رہا ہے۔ جمعہ کے روز شروع ہونے والا تشدد ہفتے کے روز دوسرے دن بھی جاری رہا۔ بتایا جا رہا ہے کہ تشدد کے دوران میتی کمیونٹی کے ایک بزرگ کی موت ہو گئی تھی۔ اس واقعے کے جواب میں جیریبام ضلع میں چار کوکی عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔
درحقیقت منی پور میں تشدد کی تازہ لہر جنوبی آسام سے متصل جیریبام ضلع کے سیرو، مولجول، رشید پور اور نونگچھپی گاؤں سے شروع ہوئی ہے۔ وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ ہفتہ کی صبح 10 بجے تک جاری رہا۔ فائرنگ کی وجہ سے وہاں حالات کشیدہ ہو گئے ہیں۔
آسام رائفلز، سینٹرل آرمڈ پولیس فورس اور منی پور پولیس کے کمانڈوز کی ٹیمیں منی پور کے جیریبام ضلع میں بھڑکنے والے تشدد کو روکنے کے لیے تعینات کی گئی ہیں۔
ایک پولیس افسر نے بتایا کہ مشتبہ کوکی عسکریت پسندوں نے منگل کے روز جیریبام ضلع کے مختلف علاقوں پر حملہ کرنا شروع کر دیا تھا۔ اس دوران میتی برادری کے ایک بزرگ کو قتل کر دیا گیا۔ معلوم ہوا ہے کہ واقعہ کے وقت مہلوک سو رہا تھا۔
اہلکار کے مطابق بزرگ کے قتل کے بعد چار کوکی عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔ حالانکہ، پولیس کی جانب سے یہ واضح نہیں ہے کہ جوابی حملہ کس کی جانب سے کیا گیا۔ وہیں، کوکی قبائلی رہنماؤں نے دعویٰ کیا کہ ہلاک ہونے والے عسکریت پسند نہیں بلکہ گاؤں کے رضاکار تھے۔
اس دوران، منی پور حکومت نے ہفتے کے روز ریاست کے تمام تعلیمی اداروں کو بند رکھنے کا حکم دیا۔ اس کے علاوہ کشیدہ صورتحال کے پیش نظر سیکورٹی فورسز کو ہائی الرٹ رہنے اور باغیوں کے خلاف کارروائیاں تیز کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
اس سے قبل وشنو پور ضلع میں منی پور کے سابق وزیر اعلیٰ مرمبام کوئیرینگ کی رہائش گاہ پر بم سے حملہ کیا گیا تھا۔ اس بم دھماکے میں ایک بزرگ شخص ہلاک اور چھ دیگر زخمی ہو گئے تھے۔
پولیس کے مطابق بم کافی دور سے پھینکا گیا جو سابق وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ کے احاطے میں گرا۔ اس واقعے کے وقت کوئیرینگ اور ان کے اہل خانہ گھر پر موجود نہیں تھے۔ مرنے والے کی شناخت آر کے ربئی کے طور پر ہوئی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔