بی ایس پی سربراہ مایاوتی اور ان کے بھتیجے آکاش آنند (تصویر: سوشل میڈیا)
UP Politics: بی ایس پی سربراہ مایاوتی کے گھر میں جلد ہی شہنائی گونجنے والی ہے۔ جلد ہی ان کے بھتیجے اور پارٹی کے نیشنل کوآرڈینیٹر آکاش آنند کی شادی ہونے والی ہے۔ یہ شادی سیاسی گلیاروں میں خوب سرخیوں میں ہے۔ مایاوتی نے اپنی پارٹی کے تو سبھی عہدیداران، کارکنان کو دعوت نامہ بھیجا ہے، لیکن اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے لیڈران کو نہیں بلایا گیا ہے۔ یعنی کسی بھی اپوزیشن پارٹی کے لیڈر کو شادی کا کارڈ نہیں بھیجا ہے۔ جبکہ عموماً دیکھا جاتا ہے کہ سیاست کے معاملے میں فریق-مخالف فریق کے لیڈران-وزرا بھلے ہی ایک دوسرے کی دھجیاں عوام کے سامنے اڑاتے ہوں، لیکن شادی تقریب جیسی پارٹیوں میں سب ایک ساتھ ایک ہی منچ پر نظرآتے ہیں اور ساتھ ہی دعوت بھی کھاتے ہیں، لیکن مایاوتی کے معاملے میں ماجرا کچھ مختلف ہے۔ اب بی ایس پی سربراہ ایسا کرکے آخر کیا پیغام دینا چاہتی ہیں؟
بی ایس پی لیڈر کی بیٹی سے ہی ہونے جا رہی ہے شادی
واضح رہے کہ سیاسی لیڈران کے گھر شادی کا ماحول ہمیشہ سرخیوں میں رہتا ہے۔ اسی طرح مایاوتی کے بھتیجے کی شادی بھی سرخیوں میں ہے، لیکن اس کی وجہ کچھ الگ ہی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ آکاش کی شادی یوں تو کافی پہلے سے طے ہے۔ اب شادی کی تاریخ بھی قریب آگئی ہے۔ شادی کی رسمیں 26 مارچ کو گروگرام کے ایمبیئنس آئی لینڈ واقع ’اے ڈاٹ بائی جی این ایچ‘ وینیو پر ہونی ہے۔ آکاش کی شادی بی ایس پی کے ہی لیڈر اشوک سدھارتھ کی بیٹی سے ہونے جا رہی ہے۔ وہ بی ایس پی سربراہ مایاوتی کے کافی قریبی رہے ہیں اور مایاوتی کے کہنے پر ہی 2008 میں ڈاکٹر کی نوکری چھوڑ کر پارٹی میں شامل ہوئے تھے۔ ایم ایل سی اور راجیہ سبھا رکن رہے اور کئی ریاستوں کے بی ایس پی انچارج ہیں۔ ان کی بیٹی پرگیہ ایم بی بی ایس کی پڑھائی پوری کرچکی ہیں اور ایم ڈی کی تیاری کر رہی ہیں۔
پہنچنے لگے ہیں کارڈ
شادی کی تاریخ طے ہوجانے کے بعد سے ہی شادی کے کارڈ سے متعلق سب کی نگاہیں مرکوز ہیں کہ آخرکون کون باراتی ہوگا؟ کیا یہاں پر بوا-بھتیجا (اکھلیش یادو-مایاوتی) ساتھ نظرآئیں گے؟ ویسے پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ اور عہدیداران کا انتظار تو گزشتہ ہفتے ختم ہوگیا، جب ان کو شادی کے کارڈ ملنے لگے۔ اس میں اراکین پارلیمنٹ کے علاوہ ریاستی، منڈل اور اضلاع کے بھی کئی عہدیداران کو مدعو کیا گیا ہے۔ پارٹی کے ذمہ داران لیڈران نے بتایا کہ صرف پارٹی عہدیداران، کارکنان اور قریبی رشتہ داروں کو ہی دعوت دی گئی ہے۔ کسی اپوزیشن جماعت کے لیڈران کو مدعو نہ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ مایاوتی نہیں چاہتیں کہ اس کے سیاسی مطلب نکالے جائیں۔
28 مارچ کی پارٹی کا دعوت نامہ پوری طرح سے خفیہ
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ 28 مارچ کو بھی ایک انعقاد رکھا گیا ہے، جس میں کسے بلایا جائے گا، اس کی جانکاری پوری طرح خفیہ رکھی گئی ہے۔ اس کا دعوت نامہ پارٹی کے کسی لیڈر کو بھی نہیں ملا ہے۔ ذرائع کے مطابق، یہ انعقاد نوئیڈا میں ہوسکتا ہے۔
-بھارت ایکسپریس