دہلی اور این سی آر کے علاقوں میں ہوا کافی زہریلی ہو گئی ہے۔ صورتحال ایسی ہے کہ لوگوں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔ حالانکہ یہ پہلی بار نہیں ہے، اس طرح کا واقعہ ہر سال دیوالی کے موقع پر اور دھان کی فصل کی کٹائی کے وقت ہوتا ہے۔ اس کے اثرات سے دہلی سے ملحق نوئیڈا اور غازی آباد میں بھی آلودگی نے لوگوں کی حالت دگرگوں کر دی ہے۔ اب اس آلودگی کے بارے میں یوپی حکومت نے کہا ہے کہ اس آلودگی کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے۔
حال ہی میں، نوئیڈا اور غازی آباد میں ایئر کوالٹی انڈیکس 300 کو پار کر گیا تھا۔اب یوپی میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے بارے میں ایک سرکاری افسر نے کہا کہ یہ زہریلا دھواں پاکستان سے آرہا ہے۔یوپی حکومت کے فضائی آلودگی مانیٹر افسر نے پاکستان کو ہوا کی خراب حالت کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ اتر پردیش آلودگی کنٹرول بورڈ کے ڈی کے گپتا نے کہا کہ نوئیڈا، غازی آباد اور گریٹر نوئیڈا میں ایک ہی دن میں آلودگی 300 سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس کا بنیادی ذمہ دار پاکستان ہے۔ گپتا کے مطابق پاکستان میں پرالی جلانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے پاکستان سے یہاں دھواں آرہا ہے۔
یوپی حکومت کے الزامات کے بارے میں بات کریں تو بتادیں کہ نوئیڈا-غازی آباد میں کوالیٹی انڈیکس 300سے زیادہ ہے جبکہ لاہور، پاکستان میں اے کیو آئی لیول گزشتہ پیر کو 700 سے زیادہ تھا۔ جو کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے مقرر کردہ گائیڈ لائنز سے تقریباً 65 گنا زیادہ ہے۔ پاکستان کی فضائی آلودگی کی سب سے بڑی وجہ پرالی کو کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ لاہور شہر اور اس کے گردونواح میں 45 لاکھ کے قریب موٹر سائیکلیں اور 13 لاکھ کے قریب کاریں چل رہی ہیں۔ جس کی وجہ سے آلودگی بھی بڑھ رہی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔