احمد آباد کے سابرمتی دھماکہ معاملے مںا کلیدی ملزم گرفتار۔
احمد آباد: گجرات کے احمد آباد کے سابرمتی علاقے میں بم دھماکہ معاملے میں پولیس نے کلیدی ملزم روپن باروٹ کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس کے علاوہ بم بنانے میں مدد کرنے والے روہن راول کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس نے دونوں گرفتار ملزمان سے دو تیار پارسل بم، ایک پستول اور پانچ زندہ کارتوس برآمد کر لیے ہیں۔ اس معاملے میں اب تک کل چار ملزمین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ پولیس ٹیم معاملے کی گہرائی سے تفتیش کر رہی ہے۔
ہفتہ کے روز گجرات ہائی کورٹ کے وکیل کو ایک مشکوک پارسل بھیجے جانے کے بعد سابرمتی کے علاقے میں بم دھماکہ ہوا تھا۔ پارسل میں دھماکے سے پورے علاقے میں افراتفری مچ گئی تھی۔ پولیس کے مطابق ملزم روپن باروٹ اور اس کے ساتھیوں نے یہ دھماکہ کیا تھا۔ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ دھماکے کے پیچھے ملزمان نے جان بوجھ کر دھماکہ خیز مواد استعمال کیا تھا۔
پولیس نے واقعے کے بعد 24 گھنٹے کے اندر کلیدی ملزم روپن باروٹ اور اس کے ساتھی روہن راول کو گرفتار کرلیا۔ اس کے ساتھ ساتھ دو دیگر مفرور ملزمان کو بھی پولیس نے پکڑ لیا ہے۔ پولیس کی خصوصی ٹیموں، جن میں احمد آباد کرائم برانچ، اے ٹی ایس اور دیگر سیکورٹی ایجنسیاں شامل تھیں، نے پورے معاملے کی مکمل جانچ کی۔ اس دوران پولیس نے روپن کے گھر سے بم بنانے کا سامان بھی برآمد کیا۔ پولیس نے بتایا کہ ملزمان منظم طریقے سے بم بنانے اور استعمال کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کے قبضے سے ایک پستول اور پانچ زندہ کارتوس بھی برآمد ہوئے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی نیت سنگین تھی۔
احمد آباد پولیس نے کہا کہ اس معاملے میں مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے، اور یہ معلوم کیا جا رہا ہے کہ ان کے نیٹ ورک میں مزید کتنے لوگ شامل ہیں۔ پولیس نے یہ بھی بتایا کہ اب تک چار ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے اور کیس میں مزید گرفتاریوں کا امکان ہے۔
ڈی سی پی بھرت راٹھور نے کہا، ’’ہم نے 24 گھنٹوں کے اندر تمام کلیدی ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ ملزم روپن باروٹ اور روہن راول سے بم بنانے کا مواد اور ہتھیار برآمد ہوئے ہیں۔ ہماری تفتیش جاری ہے اور ہم کیس کے تمام پہلوؤں کی چھان بین کر رہے ہیں۔ پولیس اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور کسی ممکنہ دہشت گردی کے تعلق کی بھی تحقیقات کر رہی ہے۔‘‘
بھارت ایکسپریس۔