سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ایس ٹی حسن (فائل فوٹو- تصویر: اے این آئی)
اترپردیش کی یوگی حکومت ریاست میں مسلمانوں کو او بی سی کوٹے میں دیے جانے والے ریزرویشن کا جائزہ لے سکتی ہے۔ اب سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے اس پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ مسلم ریزرویشن کے تعلق سے سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ایس ٹی حسن نے کہا کہ مسلمانوں کو 4 فیصد ریزرویشن پر صرف وزیر اعظم نریندر مودی کو مسئلہ درپیش ہے اور کسی ہندو بھائی کو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ پی ایم مودی ہندوؤں اور مسلمانوں کو تقسیم کرنے والے بیانات دے رہے ہیں، انہوں نے ہمیشہ نفرت کی سیاست کرکے حکومت حاصل کی ہے۔
ایس پی سماجوادی پارٹی کے رکن پا رلیمنٹ نے کہا کہ اب ہندو بھائی ان کے بہکاوے میں نہیں آئیں گے، کوئی طاقت ہندوؤں اور مسلمانوں کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کر سکتی۔ پی ایم مودی اپنی شکست سے گھبرائے ہوئے ہیں، اسی لیے وہ ایسے بیانات دے رہے ہیں۔ ایس پی رکن پارلیمنٹ نے سوال کیا کہ کیا ملک کے مسلمان ملک کے شہری نہیں ہیں؟ کیا ملک کی آزادی کے لیے ہندو بھائیوں کے ساتھ مسلمانوں نے اپنا خون نہیں دیا؟ جنگ آزادی میں سچر کمیٹی کی رپورٹ بتاتی ہے کہ آج ملک میں مسلمان سب سے زیادہ مظلوم ہیں، اس لیے اگر کوئی ان کی ترقی کے لیے 4 فیصد ریزرویشن دے رہا ہے، تو پی ایم مودی اتنے پریشان کیوں ہیں۔
ذرائع کی مانیں تو سماج وادی پارٹی کی حکومت میں مسلم ریزرویشن کے قوانین بنائے گئے تھے اور جن کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔ اس کے بارے میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یوپی میں 24 سے زیادہ مسلم ذاتوں کو او بی سی کوٹے میں ریزرویشن ملتا ہے۔ یوپی میں او بی سی کو دیئے گئے 27 فیصد ریزرویشن میں مسلمانوں کی تقریباً دو درجن ذاتوں کو پسماندہ طبقے کے کوٹے میں ریزرویشن دیا گیا تھا۔ اب یوگی حکومت کے جائزہ کو لے کر یہ مسئلہ یوپی کی سیاست میں زور پکڑ گیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔