شاہی امام سید احمد بخاری نے ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی سے بڑی اپیل کی ہے۔
نئی دہلی: جامع مسجد دہلی کے شاہی امام سید احمد بخاری نے نمازجمعہ سے قبل ملک کے موجودہ حالات پرخطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندرمودی کوملک کے مسلمانوں سے بات کرنی چاہئے۔ وزیراعظم مودی تین ہندواورتین مسلمانوں کو بات چیت کے لئے بلائیں۔ انہوں ںے نم آنکھوں سے کہا کہ وزیراعظم صاحب بہت ہوگیا، جس کرسی پر آپ بیٹھے ہیں، انصاف کریں اور مسلمانوں کا دل جیتیں۔
شاہی امام سید احمد بخاری نے کہا کہ وہ چھوٹے چھوٹے لوگ ملک کا ماحول خراب کررہے ہیں۔ انہیں روکیں، میں اپنے نوجوانوں سے کہوں گا، تم صبر کرو۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) نے ہمیں بتایا ہے کہ ہمارا دہلی جامع مسجد کا سروے کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ لیکن یہ سروے سنبھل، اجمیر اورملک کی دیگر ریاستوں کے دیگراضلاع میں ہو رہے ہیں۔ حکومت کو اس پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے۔ یہ سب چیزیں ملک کے لئے اچھی نہیں ہیں۔
دہلی کی جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری نے کہا کہ ملک کی آزادی کے بعد مسلمانوں کا خیال تھا کہ ہندوستان میں رہ کرانہیں حقوق اور انصاف ملے گا، لیکن افسوس کہ ملک کی کیا حالت ہوگئی ہے۔ ہمارا ملک دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ ملک کس طرف جائے گا۔ شاہی امام نے کہا کہ وزیراعظم صاحب میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ آج ملک آپ کی طرف دیکھ رہا ہے۔ فیصلہ آپ کو کرنا ہے کہ ملک کس طرف جائے گا۔ ہمیں امید ہے کہ حکومت مسلمانوں کے مسائل کو سمجھے گی۔
سید احمد بخاری کا کیوں چھلکا درد؟
سید احمد بخاری کی یہ اپیل 24 نومبرکواتر پردیش کے سنبھل ضلع میں واقع شاہی جامع مسجد کے عدالتی حکم پرسروے کے دوران پُرتشدد جھڑپوں کے بعد سامنے آئی ہے۔ اس تصادم میں چارافراد ہلاک اورمتعدد زخمی ہوئے۔ سنبھل میں 19 نومبرکوشاہی جامع مسجد کا سروے ہونے کے بعد سے حالات خراب ہیں۔ یہ سروے عدالتی حکم کے بعد کیا گیا۔ عرضی میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہاں پہلے ہری ہرمندرہوا کرتا تھا۔ اس دوران مساجد کے سروے کے حوالے سے ملک بھر کی عدالتوں میں متعدد درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔