سماجوادی پارٹی کے سینئر ترین رہنما اور سنبھل سے لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ شفیق الرحمن برق کا آج 94 سال کی عمر میں انتقال ہوگیا ہے۔ سماجوادی پارٹی کے سب سے سینئر رہنما مانے جانے والے شفیق الرحمن برق کچھ دنوں سے بیمار تھے، ان کی صحت مسلسل خراب تھی ،البتہ آج صبح ان کا انتقال ہوگیا ہے۔ کافی وقت سے بیمار چل رہے سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ شفیق الرحمن برق کو پچھلے دنوں مرادآباد کے ایک اسپتال میں داخل کیا گیا تھا،جہاں وہ زیرعلاج تھے ،البتہ آج انہوں نے اسپتال میں ہی آخری سانس لی۔
بتادیں کہ سنبھل سے سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر شفیق الرحمان برق کو طبیعت خراب ہونے پر4فروری کو مرادآباد کے اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ کریٹینین بڑھنے کی شکایت پر انہیں مرادآباد کے کانٹھ روڈ پر واقع سدھ ہاسپٹل میں داخل کرایا گیا، جہاں ان کا علاج چل رہا تھا۔لیکن اب یہی پریشان ان کیلئے جان لیوا ثابت ہوئی ہے اور وہ انتقال کرچکے ہیں ۔کریٹینین بڑھنے پر انفیکشن ہو جانے کی وجہ سے ان کی تکلیف بڑھ گئی تھی۔ جس کے سبب ان کو اسپتال میں داخل کرانا پڑاتھا۔ اس سے پہلے بھی ڈاکٹر برق کو کریٹینین بڑھنے کی شکایت پر اسپتال میں داخل کرایا جا چکا تھا اور اس مرتبہ پھر حالت بگڑنے پر انہیں مرادآباد کے سدھ ہاسپٹل لایا گیا جہاں پر ڈاکٹر ان کا علاج کر رہےتھے لیکن اس بار علاج سود مند ثابت نہیں ہو ااور وہ دار فانی سے کوچ کرگئے۔
اقلیتوں کے مسائل پر بے باکی سے ایوان کے اندر اور باہر اپنی بات رکھنے والے شفیق الرحمن برق (پیدائش: 11 جولائی 1930) اکثر سرخیوں میں رہتے تھے۔وہ 2019 میں لوک سبھا کے رکن کی حیثیت سے حلف لینے کے بعد جب انہوں نے اعلان کیا کہ وندے ماترم اسلام کے خلاف ہے اور مسلمان اس کی پیروی نہیں کرسکتے ،اس بیان کے بعد خبروں میں آئے۔اور پھر مسلسل سرخیوں میں بنے رہے۔حجاب کا معاملہ ہو یا تین طلاق اور دیگر مسلم مسائل ،تمام ایشوز پر ان کے بیانات حکمراں جماعت کو پریشان کرنے کیلئے کافی ہوتے تھے۔افغانستان پر طالبان کے قبضے کا دفاع کرنے اور اسے ہندوستان کی اپنی آزادی کی جدوجہد کے برابر قرار دینے پر بھی انہیں بڑے پیمانے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑاتھا۔
ڈاکٹر شفیق الرحمن برق کا سیاسی کریئر کافی طویل ہے ،انہوں نے 1974 سے سمبھل اور مرادآبادی کی نمائندگی کی ہے۔1974 میں پہلی بار بھارتیہ کرانتی دل سے ایم ایل اے منتخب ہوکر اسمبلی پہنچنے والے ڈاکٹر شفیق الرحمن برق مسلسل چار بار ایم ایل اے کا الیکشن جیتا اور اسمبلی میں سنبھل کی نمائندگی کی۔ اسمبلی سے نکل کر پارلیمنٹ پہنچنے کیلئے انہیں مرادآباد کی لوک سبھا سیٹ کا سہارا لینا پڑا اور اس میں سماجوادی پارٹی نے ان پر بھروسہ کرتے ہوئے 1996 میں میدان میں اتار دیا اور ڈاکٹر شفیق بہت اچھے ووٹوں سے کامیاب ہوکر پہلی بار لوک سبھا رکن منتخب ہوئے۔اس کے بعد تاحال وہ رکن پارلیمنٹ تھے،البتہ 2009 میں انہوں نے بی ایس پی کے ٹکٹ پر سمبھل سے لوک سبھا کا الیکشن لڑا اور کامیاب ہوکر پھر پارلیمنٹ پہنچے البتہ 2019 میں انہوں نے گھر واپسی کرتے ہوئے سماجوادی کا ٹکٹ حاصل کرکے سمبھل سے ہی آخری بار لوک سبھا کا انتخاب جیتا۔یعنی سنبھل کی سب سے معمر سیاسی شخصیت اور سب سے بڑا سیاسی نمائندہ ڈاکٹر شفیق الرحمن کو ہی کہا جاسکتا ہے،چونکہ اسمبلی سے ایوان تک انہوں نے 6 بار سمبھل کی نمائندگی کی ہے حالانکہ انہوں نے 3 بار مرادآباد حلقہ پارلیمان سے بھی انتخاب جیتا۔
بھارت ایکسپریس۔