سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم۔
نئی دہلی: جامعہ نگرتشد معاملے میں پولیس کے ذریعہ ملزم بنائے گئے طالب علم اورسماجی کارکن شرجیل امام سمیت 11 ملزمین کو بری کئے جانے کے ایک دن بعد کانگریس کے سینئر لیڈر اورسابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے اتوار کے روز کہا کہ مقدمے سے پہلے ہی قیدی بنانے والی فوجداری انصاف نظام آئین کی توہین ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے ’قانون کے آئے دن ہونے والے غلط استعمال‘ کو ختم کرنے کی اپیل کی۔ دہلی کی ایک عدالت نے جامعہ نگر تشدد معاملے میں طالب علم شرجیل امام اور آصف اقبال تنہا سمیت 10 افراد کو ہفتہ کے روز بری کردیا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ چونکہ پولیس حقیقی مجرمین کو پکڑپانے میں ناکام رہی اور اس لئے اس نے ان ملزمین کو ’بلی کا بکرا‘ بنا دیا۔ اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پی چدمبرم نے ٹوئٹ کرکے پوچھا کہ کیا ملزمین کے خلاف پہلی نظر میں کوئی ثبوت تھا؟ کانگریس کے سینئرلیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ عدالت کا نتیجہ واضح طور پر’نہیں‘ ہے۔ کچھ ملزمان تقریباً تین سال تک جیل میں رہے۔ کچھ کوکئی مہینوں بعد ضمانت مل گئی۔ یہ مقدمے سے پہلے قیدی بنانا ہے‘۔
A Delhi trial court has held that Sharjeel Imam and 10 others were made “scapegoats” in a case connected with incidents of violence in Jamia Millia Islamia in 2019Was there even prima facie evidence against the accused? The Court’s conclusion: unequivocal no— P. Chidambaram (@PChidambaram_IN) February 5, 2023
انہوں نے سلسلہ وار ٹوئٹ کرکے کہا کہ ’مقدمے کی سماعت پوری ہونے سے پہلے شہریوں کو جیل میں رکھنے کے لئے ایک نا اہل پولیس اور حد سے زیادہ پُرجوش پراسیکیوٹرز قصوروار ہیں۔ ان کے خلاف کیا کارروائی کی جائے گی؟‘
کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے پوچھا کہ ملزمین نے اتنے ماہ یا سال جیل میں گزارے، وہ انہیں کون لوٹائے گا۔ چدمبرم نے کہا کہ ’مقدمے سے پہلے قیدی بنانے کی ہماری فوجداری انصاف نظام ہندوستان کے آئین خاص طور پر آرٹیکل 19 اور 21 کی توہین ہے۔ سپریم کورٹ کو قانون کے آئے دن ہونے والے اس غلط استعمال پر روک لگانی ہوگی۔ جتنی جلدی ہو، اتنا اچھا ہے‘۔ قابل ذکر ہے کہ دہلی کی ساکیت کورٹ نے جامعہ تشدد معاملے میں دہلی پولیس کے ذریعہ ملزم بنائے گئے شرجیل امام سمیت 11 افراد کو بری کردیا ہے۔ ان کے خلاف نارتھ ایسٹ کے آسام سمیت کئی ریاستوں میں سی اے اے- این آرسی کے خلاف لوگوں کو مشتعل کرنے اور متنازعہ بیان دینے کے معاملے درج کئے گئے تھے۔ حالانکہ عدالت نے پولیس پر کئی سوال کھڑے کئے ہیں۔