Bharat Express

Sharjeel Imam

عمرخالد اور میران حیدرکودہلی فساد معاملے میں عدالت سے ضمانت نہیں مل پائی ہے۔ ان کے معاملے میں دسمبرمہینے میں پھر سماعت ہونی ہے۔

شرجیل کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ ڈیو نے کہا کہ ضمانت کی درخواست 2022 سے زیر التوا ہے، جب کہ انہوں نے واضح کیا کہ وہ موجودہ مرحلے پر ضمانت کے لیے دباؤ نہیں ڈال رہے ہیں۔

2020 کے دہلی فسادات میں 53 لوگ مارے گئے تھے۔ جبکہ 700 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ دہلی پولیس نے عمر خالد کو فسادات کی سازش کے الزام میں گرفتار بھی کیا تھا۔

دہلی ہائی کورٹ نے شرجیل امام کو جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں مبینہ طورپراشتعال انگیز تقریر کئے جانے کے معاملے میں ضمانت دے دی ہے۔

عمر خالد، شرجیل امام سمیت کئی لوگوں کے خلاف یو اے پی اے اور دیگر دفعات کے تحت فروری 2020 میں دہلی میں ہونے والے فسادات میں سازش کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

جسٹس رجنیش بھٹناگر نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کو کہا۔ معاملہ کی اگلی سماعت 18 اکتوبر کو ہوگی۔

Jamia Riots Case: دہلی ہائی کورٹ نے شرجیل امام، آصف اقبال تنہا اور صفورا زرگر سمیت 9 افراد پر آئی پی سی کی دفعہ 143, 147, 149, 186, 353, 427 کے تحت الزامات طے کرنے کے احکامات دیئے ہیں۔

سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم نے کہا کہ مقدمے سے پہلے ہی جیل بھیجنے والی فوجداری نظام انصاف آئین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے قانون کے آئے دن ہونے والے غلط استعمال کو ختم کرنے کی گزارش کی۔

عدالت نے کہا کہ 11 ملزمان کے خلاف عدالتی نظام کو مضبوط بنانے سے پہلے تفتیشی ایجنسیوں کو ٹیکنالوجی کے استعمال یا قابل اعتماد انٹیلی جنس معلومات اکٹھی کرنی چاہیے تھیں۔

شرجیل امام کے بیان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔ اس ویڈیو کی بنیاد پران پرملک مخالف بیان دینے کا الزام لگایا گیا تھا۔