اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسد الدین اویسی
او بی سی کو ذیلی زمروں میں تقسیم کرنے کے لیے روہنی کمیشن کی رپورٹ میں 2600 او بی سی ذاتوں کی فہرست دی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ او بی سی کوٹہ کیسے مختص کیا جائے۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے او بی سی ریزرویشن کے معاملے پر ٹویٹ کیا ہے۔
کچھ مخصوص ذاتوں کا تمام فوائد پر قبضہ: اویسی
اویسی نے X پر لکھا، “ہندوستان کی 50 فیصد سے زیادہ آبادی صرف 27 فیصد (ریزرویشنز) کے لیے مقابلہ کرنے پر مجبور ہے۔ نریندر مودی حکومت کو 50 فیصد (ریزرویشن) کی حد کو بڑھانا چاہیے اور ان ذاتوں کے لیے ریزرویشن میں اضافہ کرنا چاہیے۔ جو ریزرویشن کا کبھی فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔ کچھ غالب ذاتوں نے تمام فوائد پر قبضہ کر لیا ہے۔
برابری کی بنیاد پر ہو تمام درجہ بندی: اویسی
اویسی نے مزید کہا، “تمام درجہ بندی برابری کی بنیاد پر کی جانی چاہئے تاکہ چھوٹے بنکر خاندان کے بچے کو سابق زمیندار کے بیٹے کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے مجبور نہ ہونا پڑے۔ انہیں سیدھے مرکزی او بی سی فہرست میں شامل کیا جانا چاہیے۔”
کمیشن کی رپورٹ میں کی گئی ہیں یہ سفارشات
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق کمیشن نے کہا ہے کہ اس کا مقصد ذیلی زمرہ بندی کے ذریعے سب کو یکساں مواقع فراہم کرنا ہے۔ اگرچہ ذیلی زمرے کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے، تاہم توقع ہے کہ اسے تین سے چار زمروں میں تقسیم کیا جائے گا۔ ممکنہ تین ذیلی زمروں میں سے کسی ایک کو 10 فیصد ریزرویشن دینے کا امکان ہے، جن کو کوئی فائدہ نہیں ملا ہے۔ اس کے علاوہ جن لوگوں کو کچھ فوائد ملے ہیں ان کے لیے بھی 10 فیصد ریزرویشن کا امکان ہے۔ وہیں جن لوگوں نے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا ہے انہیں 7 فیصد ریزرویشن دیئے جانے کا امکان ہے۔
کچھ لوگوں میں یہ خوف پایا جاتا ہے کہ جن ذاتوں کو او بی سی کے تحت زیادہ فوائد ملے ہیں ان کو باہر رکھا جا سکتا ہے۔ ایسے میں دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ مرکزی سرکار ریزرویشن کے مدعے پر کس طرح کا موقف اختیار کرتی ہے اور اویسی کے مطالبات پر کتنا غور خوض کرتی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔