Bharat Express

Amanatullah Khan Relief From SC to AAP MLA: ’بیڈکیریکٹر‘معاملے میں امانت اللہ خان کو سپریم کورٹ سے بڑی راحت، جانئے پورا معاملہ

سپریم کورٹ نے معاملے کی سماعت کے دوران کہا کہ اگر پولیس افسر نے جان بوجھ کر نام اجاگرکیا ہے اور دہلی پولیس کے ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے تو متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے۔

امانت اللہ خان کو سپریم کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔

نئی دہلی: عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان کو سپریم کورٹ سے ’بیڈ کیریکٹر‘ قرار دینے کے معاملے میں بڑی راحت ملی ہے۔ اوکھلا کے ایم ایل اے امانت اللہ خان کی ’بیڈ کیریکٹر‘ قرار دیئے جانے کے خلاف داخل کی گئی عرضی پر سپریم کورٹ کے ذریعہ منگل کو سماعت کی گئی۔ سماعت کے دوران جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس کے وی وشوناتھن کی صدارت والی بینچ نے حکم دیا کہ اگر کسی پولیس افسر نے جان بوجھ کر امانت اللہ خان کے نابالغ بیٹوں کی پہچان دہلی پولیس کے ذریعہ ان کے خلاف تیار کی گئی ہسٹری شیٹ میں اجاگر کی ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔

عدالت نے کہا کہ اگر پولیس افسر ن جان بوجھ کرنام اجاگرکیا ہے اور دہلی پولیس کے ضوابط کی خلاف ورزی نہیں کی ہے تو متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے۔ امانت اللہ خان نے سوال اٹھایا تھا کہ دہلی پولیس نے ان کے نابالغ بیٹوں اور اہلیہ کے نام والی ہسٹری شیٹ عوامی کیا ہے۔ دہلی پولیس نے کہا کہ ہسٹری شیٹ ایک داخلی دستاویز ہے اوراسے عوامی نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اس سے یہ سوال اٹھا ہے کہ دہلی پولیس نے امانت اللہ خان کی ہسٹری شیٹ کو کس طرح سے عوامی کیا۔

سپریم کورٹ نے معاملے کا دائرہ بڑھاتے ہوئے ہندوستان کے سبھی ریاستی حکومتوں سے مجرمین کے خلاف ہسٹری شیٹ پراپنی حکمت عملی واضح کرنے کو کہا ہے۔ سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ ہسٹری شیٹ کسی بھی پولیس تنظیم کا داخلی دستاویز ہے اوراسے عوامی نہیں کیا جانا چاہئے۔ ہسٹری شیٹ ایک دستاویز ہے، جس میں مبینہ مجرمین کے خلاف معاملوں کی تفصیل اور مبینہ مجرمین کے دوستوں اور رشتہ داروں کی تفصیل ہوتی ہے۔

Also Read