Bharat Express

Rahul Gandhi shared a video victims of Hathras: ہاتھرس ریپ متاثرہ کا خاندان آج بھی خوف میں جی رہا ہے،دلتوں کے لیے انصاف ملنا مشکل ہو گیاہے:راہل گاندھی

راہل گاندھی نے ایک ویڈیو پوسٹ کیا اور لکھا،دھیان سے سنیں اور ہاتھرس ریپ متاثرہ کے خاندان کی مایوسی سے بھرے ہر لفظ کو محسوس کریں۔ وہ آج بھی خوف میں جی رہے ہیں۔ ان کی صورتحال اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ دلتوں کے لیے انصاف ملنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔

لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے کچھ دن پہلے اتر پردیش کے ہاتھرس کا دورہ کیا تھا۔ جہاں انہوں نے چار سال قبل گینگ ریپ اور قتل کی گئی دلت لڑکی کے متاثرہ خاندا ن سے ملاقات کرکے ان کے مسائل کو جاننے کی کوشش کی تھی ،اس کے بعد لوک سبھا میں اپنی تقریر کے دوران بھی کانگریس لیڈر نے اپنے دورے کا ذکر کیا تھا اور کہا تھا کہ متاثرہ خاندان خوف کے عالم میں جی رہا ہے۔ اس ملاقات کے دوران راہل گاندھی  سے کیا کچھ باتیں ہوئیں تھی ،راہل گاندھی نے آج اس ملاقات کی ویڈیو جاری کی ہے ۔

کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے ایک ویڈیو پوسٹ کیا اور لکھا،دھیان سے سنیں اور ہاتھرس ریپ متاثرہ کے خاندان کی مایوسی سے بھرے ہر لفظ کو محسوس کریں۔ وہ آج بھی خوف میں جی رہے ہیں۔ ان کی صورتحال اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ دلتوں کے لیے انصاف ملنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ ہم اس خاندان کے ساتھ ہیں – ہم ان کے گھر کو منتقل کریں گے اور تمام ضروری مدد فراہم کریں گے۔ویڈیو میں متاثرہ خاندان کی خواتین باتیں کر رہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ آج بھی ان کا خاندان شدید دہشت میں ہے اور انہیں بہت ہراساں کیا گیا ہے۔ خاندان کی ایک خاتون کہتی ہیں کہ ہم چار سال سے جیل کی زندگی گزار رہے ہیں۔

خاندان کے مردوں کا کہنا ہے کہ جب بھی ہم بازار یا کہیں بھی جاتے ہیں تو وہاں تعینات سی آر پی ایف کے جوانوں کو خط دے کر اجازت مانگنی پڑتی ہے۔خاندان نے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو بتایا کہ ملزمان کو رہا کر دیا گیا ہے۔ گاؤں میں گھومتے پھرتے ہیں۔ ایک جیل جا چکا ہے اور باقی تین بری ہو چکے ہیں۔ اہل خانہ کا کہنا تھا کہ ملزم کی رہائی کے لیے کروڑوں کی ڈیل ہوئی ہے۔ گھر والوں نے کہا کہ ہم اب اس گاؤں میں نہیں رہنا چاہتے۔ عصمت دری متاثرہ کی لاش کو گھر والوں کی اجازت کے بغیر منتقل کرنے سے متعلق بحث پر اہل خانہ نے کہا کہ پورے ملک اور دنیا نے دیکھا ہے کہ رات کو کس نے لاش کے آخری رسومات ادا کئے گئے اور  کن لوگوں نے نہیں کیا۔ گھر والے وہاں موجود تھے یا نہیں؟

خاندان کی ایک خاتون نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ اگر ہم نچلی ذات سے تعلق رکھتے ہیں تو اس میں ہمارا کیا قصور؟ ہم بھی انسان ہیں۔ بچپن سے اپنے بچوں کی پرورش کرتے ہوئے ہم جس دکھ اور تکلیف سے گزرتے ہیں۔ کوئی حکومت ہمیں کھلانے نہیں آتی۔ کوئی حکومت اسے پالنے نہیں آتی۔ اس لیے انہیں کسی کی لاش کو جلانے کا حق بھی نہیں ہونا چاہیے۔

بھارت ایکسپریس۔