
پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے دوسرے مرحلے کی کارروائی آج شروع ہوئی اور لوک سبھا میں وقفہ سوالات معمول کے مطابق شروع ہوا لیکن وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کے پی ایم شری اسکیم سے متعلق ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ ٹی سمتی کے ضمنی سوال کے جواب کے بعد ڈی ایم کے ارکان نے ہنگامہ آرائی شروع کردی۔اسی دوران وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے اپوزیشن پارٹی پر تمل ناڈو کے طلباء کے مستقبل کو برباد کرنے کا الزام لگایا،جس کے بعد ہنگامہ تیز ہو ااور آدھے گھنٹے کیلئے لوک سبھا کی کارروائی ملتوی کرنی پڑی۔
رکن پارلیمنٹ ٹی سمتی نے الزام لگایا کہ PMShri اسکیم کے تحت تمل ناڈو کو مختص کیے جانے والے 2,000 کروڑ روپے کے مرکزی فنڈز کو قومی تعلیمی پالیسی (NEP) کو قبول نہ کرنے کی وجہ سے دوسری ریاستوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں وزیر تعلیم سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا اسکولی طلباء کی تعلیم کے لیے مختص رقم کو ریاست کے خلاف انتقامی کارروائی کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے؟سمتی نے کہاکہ میں مرکزی حکومت سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا وہ پارلیمنٹ کو یہ یقین دہانی کرائے گی کہ کسی بھی ریاست کو ایسی پالیسی کو قبول نہ کرنے پر فنڈز میں کٹوتی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا جس کو قانون کے تحت نافذ نہیں کیا جا سکتا؟ ایک ضمنی سوال کے جواب میں، وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے کہاکہ ایک وقت تھا جب تمل ناڈو حکومت مرکزی حکومت کے ساتھ ایک ایم او یو (این ای پی پر) پر دستخط کرنے کے لیے تیار تھی۔ تمل ناڈو کے وزیر تعلیم کے ساتھ کچھ ممبران ہمارے پاس آئے تھے اور اتفاق کیا تھا، انہوں نے مزید کہا کہ کرناٹک، ہماچل پردیش اور پنجاب جیسی غیر بی جے پی حکومت والی ریاستیں بھی پی ایم شری اسکیم کو قبول کر رہی ہیں۔
پردھان نے کہاکہ ہم تمل ناڈو کو مالی امداد دے رہے ہیں، لیکن وہ عہد نہیں ہیں۔ وہ (ڈی ایم کے) تمل ناڈو کے طلباء کے مستقبل کو برباد کر رہے ہیں۔ وہ جان بوجھ کر سیاست کر رہے ہیں۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے۔ وہ طلباء کے ساتھ ناانصافی کر رہے ہیں اور غیر جمہوری اور غیر مہذب طریقے سے برتاؤ کر رہے ہیں۔ڈی ایم کے پر تمل ناڈو کے طلباء کے جمہوری حقوق میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت سب کے لیے کام کر رہی ہے۔ پردھان نے کہا کہ میری معلومات کے مطابق، تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ این ای پی کو قبول کرنا چاہتے ہیں لیکن کچھ لوگ جو مستقبل میں وزیر اعلیٰ بننا چاہتے ہیں، انہیں روک رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ اسٹالن طلباء کے تئیں ایماندار نہیں ہیں۔
وہیں اس بیان کے بعد وزاعلیٰ ایم کے اسٹالن نے بھی پلٹ وار کیا ہے ۔تمل ناڈو کے وزیر اعلی مرکزی وزیر برائے تعلیم دھرمیندر پردھان پر تامل ناڈو کے اراکین پارلیمنٹ کو نشانہ بنانے والے ان کے تازہ بیان پر سخت تنقید کی۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے اسٹالن نے پردھان پر مغرور ہونے اور ایسا کام کرنے کا الزام لگایا جیسے وہ ایک اعلیٰ حکمران ہوں۔انہوں نے لکھا کہ آپ خود تمل ناڈو کے لیے فنڈز روک کر ہمیں دھوکہ دے رہے ہو، اوراب ہمارے ممبران پارلیمنٹ کی تہذیب پر سوال اٹھا رہے ہو؟ انہوں نے مرکزی وزیر پر تمل ناڈو کے لوگوں کی توہین کرنے کا بھی الزام لگایا اور سوال کیا کہ کیا وزیر اعظم نریندر مودی اس طرح کے بیانات کی تائید کرتے ہیں۔
தன்னை மன்னரென எண்ணிக் கொண்டு ஆணவத்துடன் பேசும் ஒன்றியக் கல்வி அமைச்சர் @dpradhanbjp அவர்களுக்கு நாவடக்கம் வேண்டும்!
தமிழ்நாட்டின் நிதியைத் தராமல் ஏமாற்றும் நீங்கள் தமிழ்நாட்டு எம்.பி.க்களைப் பார்த்து அநாகரிகமானவர்கள் என்பதா?
தமிழ்நாட்டு மக்களை அவமானப்படுத்துகிறீர்கள்.… pic.twitter.com/wKQ7FhX3rj
— M.K.Stalin (@mkstalin) March 10, 2025
وزیراعلیٰ نے وزیرتعلیم دھرمیندر پردھان کا ایک خط شیئر کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ تمل ناڈو حکومت نے قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) اور تین زبانوں کی پالیسی کی مخالفت کی وجہ سے پی ایم شری اسکیم کے لئے مفاہمت نامے کو مسترد کر دیا ہے۔اسٹالن نے اس خط کے ساتھ لکھا کہ کیا یہ آپ نے تحریری طور پر تسلیم نہیں کیا؟ دھرمیندرپردھان کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے، تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ نے زور دے کر کہا کہ آپ لوگ جو ناگپور(آر ایس ایس ہیڈکوارٹر) کی ہدایات پر عمل کرتے ہیں، ہم لوگوں کے جذبات کے مطابق کام کرتے ہیں۔اس دوران انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ریاست نے مرکز کے پروگرام کو نافذ نہ کرنے کا انتخاب کیا ہے اور کوئی بھی انہیں ایسا کرنے پر مجبور نہیں کرسکتا۔
بھارت ایکسپریس۔