
فرانس جرمنی اور اٹلی نے غزہ کی تعمیر نو کے لئے عرب منصوبے کی حمایت کی ہے۔
برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی اورفرانس، جرمنی اوراٹلی کے خارجہ سکریٹریوں نے غزہ کی تعمیر نو کے حوالے سے عرب کے منصوبے کی حمایت کی ہے، جس کے تحت فلسطینیوں کو بے گھر ہونے سے بھی بچایا جا سکے گا۔ مصرکے ذریعے تیارکئے گئے 53 بلین ڈالرمالیت کے اس مجوزہ منصوبے کومنگل کے روزعرب رہنماؤں نے قبول کرلیا تھا۔ حالاں کہ اسرائیل اورامریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس تجویز کو مسترد کردیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدرڈونالڈ ٹرمپ نے غزہ پرامریکی قبضے کی تجویز پیش کرکے اسے’’مشرقِ وسطیٰ کے رِوِایرا‘‘ (مشرق وسطیٰ میں ساحلی علاقے پرواقع ایک تفریح گاہ) میں تبدیل کرنے کے منصوبے کا اظہارکیا تھا۔ ایک مشترکہ بیان میں ’’عرب منصوبے‘‘ کے حوالے سے مذکورہ ممالک کے وزرائے خارجہ نے کہا کہ ’’یہ منصوبہ غزہ کی تعمیرنواورفلسطینیوں سے کیے گئے وعدوں کی تکمیل کا حقیقت پسندانہ راستہ دکھاتا ہے۔ اس پرعمل درآمد سے غزہ میں رہنے والے فلسطینیوں کی تباہ حال زندگی میں تیزی سے بہتری لائی جا سکے گی۔‘‘
غزہ میں آزاد اور پیشہ ور فلسطینی ٹینکو کریٹس کی تجویز
اس مجوزہ ’’عرب منصوبے‘‘ کے تحت اسرائیل اورحماس کے درمیان غزہ میں جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ پرحکومت کے لیے آزاد اور پیشہ ورفلسطینی ٹیکنوکریٹس (پُراثراوربارسوخ سائنس اورٹکنالوجی کے ماہرین) پرمبنی ایک انتظامی کمیٹی کے قیام کی تجویزپیش کی گئی ہے۔ یہ کمیٹی انسانی امداد کی نگرانی کے ساتھ ساتھ فلسطینی اتھارٹی کی نگرانی میں عارضی مدت کے لیے غزہ پٹی کے انتظامی امور کی دیکھ بھال کے لیے ذمہ دار ہوگی۔
عرب لیگ کے منصوبے کو سراہا گیا
ہفتے کے روزان ممالک کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ’’عرب منصوبے‘‘ کے تحت کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ انھوں نے عرب ممالک کے اس زاویۂ نظرکوبھی سراہا ہے، جواس منصوبے کے پس پشت کارفرما ہے۔ جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’حماس کونہ توغزہ پرحکومت کرنے دینا چاہیے اورنہ ہی اسے اسرائیل کے لیے خطرہ بنا رہنے دینا چاہئے۔ ہم فلسطینی اتھارٹی کے مرکزی کرداراورعلاقے میں اصلاحاتی ایجنڈے کے نفاذ کی حمایت کرتے ہیں۔’’
بھارت ایکسپریس اردو۔
بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔