Bharat Express-->
Bharat Express

Arab League

’’عرب منصوبے‘‘ کے تحت اسرائیل اورحماس کے درمیان غزہ میں جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ پرحکومت کے لیے آزاد اور پیشہ ور فلسطینی ٹیکنوکریٹس پرمبنی ایک انتظامی کمیٹی کے قیام کی تجویزپیش کی گئی ہے۔

حماس نے اجلاس کے فیصلوں کو فلسطینی کاز کے لئے مثبت قدم قراردیا اور عرب ممالک سے کہا کہ وہ اس منصوبے کی کامیابی کے لئے عملی اقدامات کریں۔ حماس کا کہنا ہے کہ ہم عرب لیڈران کے اس موقف کی قدرکرتے ہیں، جوفلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی مخالفت کرتا ہے۔

اسرائیلی وزارت خارجہ نے غزہ کی پٹی سے متعلق عرب ممالک کا منصوبہ مسترد کر دیا ہے۔ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عرب سربراہ اجلاس کے اختتام پر جاری بیان غزہ کی حقیقی صورت حال کا علاج نہیں کرتا ہے۔ وزارت خارجہ کے مطابق حماس تنظیم غزہ میں باقی نہیں رہ سکتی۔

مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے بدھ کے روز اس خیال کو مسترد کر دیا کہ مصر غزہ کے لوگوں بے گھر ہونے میں مدد کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ مصری اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے کے لیے سڑکوں پر نکلیں گے۔

فرانسیسی وزارت خارجہ کے ترجمان سے جب ٹرمپ کی تجویز کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’غزہ کی آبادی کی کسی بھی طرح جبری بے دخلی ناقابل قبول ہوگی۔یہ نہ صرف عالمی قوانین کی شدید خلاف ورزی ہوگی بلکہ دو ریاستی حل میں بھی ایک بڑی رکاوٹ ہوگی۔

سعودی عرب کی طرف سے مقبوضہ گولان میں آبادکاری کو وسعت دینے کے اسرائیلی قابض حکومت کے فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔ سعودی عرب نے شام کی سلامتی اور استحکام کو دوبارہ حاصل کرنے کے امکانات کو مسلسل سبوتاژ کرنے کے اسرائیلی اقدامات کی بھی مذمت کی۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے یوکرینی صدر کو یقین دہانی کرانے کی کوشش کی کہ روس یوکرین تنازعے کے سیاسی حل کیلئے عالمی طاقتیں سرگرم ہیں اور امید ہے کہ بہت جلد اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے