مہاراشٹر حکومت میں اجیت پوار کی انٹری کے بعد سے گھمسان مچا ہوا ہے۔ (Image Source: PTI)
Maharashtra Politics: مہاراشٹر میں جاری گھمسان کے بعد اب پاور پولیٹکس کا گیم شروع ہوچکا ہے۔ این سی پی لیڈر اور شرد پوار کے بھتیجے اجیت پوار بھی حکومت میں شامل ہوچکے ہیں اور اب پھر سے محکموں سے متعلق رسہ کشی کی بات سامنے آرہی ہے۔ اسی درمیان ایکناتھ شندے سے متعلق بھی کئی طرح کی خبریں سامنے آئیں، جس میں بتایا گیا کہ ان کی کرسی خطرے میں ہے۔ حالانکہ اسی دوران جب دیویندر فڑنویس کے دہلی جانے کی قیاس آرائیاں تیز ہوئیں تو تصویر بدلتی ہوئی نظرآئی۔ آئیے جانتے ہیں کہ مہاراشٹر میں فی الحال کیا چل رہا ہے اور یہ پاور پولیٹکس آخر کس کروٹ بیٹھے گا۔
دراصل، گزشتہ کچھ دنوں میں مہاراشٹر میں جو حادثہ ہوا ہے، اس سے یہ واضح ہوچکا ہے کہ فی الحال ایکناتھ شندے کی کرسی بچی رہے گی، اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ دیویندر فڑنویس کو دہلی بلانے کی تیاری ہے۔ مرکزی کابینہ میں جلد تبدیلی ہوسکتی ہے، جس کے بعد دیویندر فڑنویس کو دہلی بلاکر کوئی ذمہ داری سونپی جاسکتی ہے۔
دیویندر فڑنویس اورشندے کے درمیان ٹکراو
مہاراشٹر کے نائب وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس کو اگر واقعی دہلی بلا لیا جاتا ہے تو اس کا سب سے بڑا فائدہ ایکناتھ شندے کو ہوگا۔ دونوں ہی لیڈران کے درمیان پاور پولیٹکس کی خبریں بھی سامنے آئی تھیں۔ گزشتہ ماہ یعنی جون میں ایک اشتہار خوب سرخیوں میں رہا۔ مہاراشٹر کے اخباروں میں شائع اس اشتہار میں ملک کے لئے مودی اور مہاراشٹر کے لئے شندے کا نعرہ دیا گیا تھا۔ یہ اشتہار ایکناتھ شندے کے حامیوں کی طرف سے چھپوایا گیا تھا۔ اس اشتہار نے دیویندر فڑنویس اور شندے کے درمیان کی سرد جنگ کو ہوا دینے کا کام کیا۔ حالانکہ اس پر ایکناتھ شندے نے واضح کیا کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے اور دونوں لیڈران کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے۔
وزارت خزانہ کی وجہ سے ہے رسہ کشی
مہاراشٹر میں فی الحال محکموں کی تقسیم سے متعلق ہنگامہ آرائی چل رہی ہے۔ حکومت میں شامل ہوئے اجیت پوار کو وزارت خزانہ سونپے جانے کی بات سامنے آرہی ہے۔ جس پر بات تقریباً فائنل ہوچکی ہے۔ فی الحال دیویندر فڑنویس کے پاس ہی وزارت خزانہ اور وزارت داخلہ کی ذمہ داری ہے۔ ایسے میں اگران سے یہ وزارت چھن جاتی ہے تو یہ ان کے لئے ایک بڑا جھٹکا ثابت ہوسکتا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ اندھیری ایسٹ سیٹ پرضمنی الیکشن اور اس سال فروری میں ہوئے قانون ساز کونسل کے الیکشن میں بی جے پی کی کارکردگی دیویندر فڑنویس کے خلاف جاسکتی ہے۔ کیونکہ اس الیکشن میں دیویندر فڑنویس اورآرایس ایس کے دبدبے والے ناگپور میں بی جے پی کا صفایا ہوگیا۔ اسے فڑنویس اور بی جے پی کے لئے بڑا جھٹکا مانا گیا۔ اب دیویندر فڑنویس کو اگرواقعی مہاراشٹر سے بلا لیا جاتا ہے تو اس کے پیچھے یہی وجہ ہوسکتی ہے۔
بھارت ایکسپریس-