شنگھائی تعاون تنظیم کا دو روزہ اجلاس رواں سال اکتوبر میں پڑوسی ملک پاکستان کے اندر ہوگا۔پاکستانی وزارتِ خارجہ کے حکّام کے مطابق 15 اور 16 اکتوبر کو پاکستان میں ہونے والے اس اجلاس میں بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ پاک وزارتِ خارجہ نے بتایا ہے کہ بھارتی وزیرِ اعظم سمیت تمام رکن ممالک کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔پاک وزارتِ خارجہ بھارتی وزیرِ اعظم سمیت تمام ملکوں کے سربراہوں کی اجلاس میں شرکت کی تصدیق کی منتظر ہے۔واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت کی کونسل کی چیئرمین شپ اس بار پاکستان کے پاس ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کا پچھلا اجلاس بھارت میں ہوا تھا جس میں اس وقت پاکستان کے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے شرکت کی تھی جو کسی پاکستانی وزیرخارجہ کا 12 سال بعد پہلا دورہ بھارت تھا۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم مودی اس بار شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد نہیں جائیں گے، ممکن ہے ان کی جگہ کسی سینئر وزیر کو نامزد کیا جائے۔آپ کو بتاتے چلیں کہ اس سال ایس سی او کا اجلاس 15-16 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہونا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایس سی او کے تحت تمام رکن ممالک کے سربراہان کو مدعو کیا گیا ہے۔ جب ہندوستان ایس سی او کا سربراہ تھا تو اس نے تمام رکن ممالک کے سربراہان کو بھی مدعو کیا تھا۔ یہ ایک معمول کی دعوت ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم ایک آٹھ رکنی کثیرالجہتی تنظیم ہے جو 15 جون 2001 کو شنگھائی، چین میں قائم ہوئی۔ اس کے ارکان چین، قازقستان، کرغزستان، روس، تاجکستان، بھارت، پاکستان اور ازبکستان ہیں۔ دراصل،ایس سی او تنظیم کا قیام روس، چین، قازقستان، تاجکستان اور ازبکستان کے صدور نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ ہندوستان اور پاکستان کو 2017 میں اس تنظیم کی مکمل رکنیت ملی۔
بھارت ایکسپریس