Bharat Express

قومی

موئترا نے عرضی میں مطالبہ کیا تھا کہ اس کیس سے متعلق کوئی خفیہ یا غیر تصدیق شدہ معلومات میڈیا میں نشر نہ کی جائیں۔ انہوں نے 19 میڈیا تنظیموں کے نام لیتے ہوئے عدالت سے استدعا کی تھی کہ انہیں کسی بھی غیر تصدیق شدہ، جھوٹے، ہتک آمیز مواد کو نشر کرنے یا شائع کرنے سے روکا جائے۔

دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال منی لانڈرنگ معاملے میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی گرفت میں ہیں۔ اس معاملے پر بیرون ممالک کے بھی ردعمل آنے لگے ہیں۔

سماجوادی پارٹی کے رامپور کے ضلع صدر نے اعظم خان کے خط کا حوالہ دیتے ہوئے منگل کو کہا تھا کہ یہاں کی ضلع یونٹ چاہتی تھی کہ سماجوادی پارٹی کے صدراکھلیش یادو یہاں سے لوک سبھا الیکشن لڑیں۔

محب اللہ ندوی کے رام پور سے الیکشن لڑنے کی خبر کے بعد ہلچل مچی ہوئی ہے۔ حال ہی میں ایس پی صدر اکھلیش یادو نے ان سے ملاقات بھی کی تھی جس کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔

کجریوال نے اپنی گرفتاری کے خلاف دائر درخواست میں چار دلائل دیے ہیں۔ ان دلائل کا حوالہ دیتے ہوئے کجریوال نے اپنی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔کجریوال نے کہا ہے کہ ای ڈی کے ذریعہ ان کی گرفتاری ان کے بنیادی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

وزارت داخلہ کے دستاویز میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سی اے اے مذہب کی بنیاد پر درجہ بندی یا امتیازی سلوک نہیں کرتا، یہ بتاتے ہوئے کہ یہ صرف ریاستی مذہب والے ممالک میں مذہبی ظلم و ستم کی درجہ بندی کرتا ہے۔

وائرل ہونے والی اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکار شدید گرمی میں ڈیوٹی دے رہے ہیں۔ تبھی دو مسلمان لڑکے پانی کی بوتل لے کر موٹر سائیکل پر آتے ہیں اور پولیس والوں کو دیتے ہیں۔ پولیس والوں کو پانی دینے کے بعد وہ آگے بڑھ جاتے ہیں۔

ورون گاندھی لوک سبھا الیکشن نہیں لڑیں گے۔ ان کی ٹیم نے بدھ کو اس بارے میں معلومات دیتے ہوئے کہا کہ ورون اپنی ماں مینکا گاندھی کے لیے سلطان پور میں انتخابی مہم پر توجہ دیں گے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس بار پیلی بھیت سے ورون گاندھی کو لوک سبھا الیکشن کا ٹکٹ نہیں دیا ہے۔

بی جے پی نے مینیکا گاندھی کو سلطانپور سیٹ سے ٹکٹ دیا ہے، لیکن پیلی بھیت سے ورون گاندھی کا ٹکٹ کاٹ دیا ہے، جس کے بعد ان کے الیکشن لڑنے سے متعلق قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔

امت شاہ نے کہا کہ دفعہ 370 کو لے کر جموں و کشمیر کے لوگوں میں جو غلط فہمی پھیلائی گئی تھی وہ اب پوری طرح ختم ہو چکی ہے۔ 370 کو ہٹانے کے بعد جموں و کشمیر میں امن ہے، سیاحت میں اضافہ ہوا ہے، ترقی لوگوں کے گھروں تک پہنچی ہے، دہشت گردی ختم ہوئی ہے، پتھربازی صفر ہو گئی ہے۔