Bharat Express

Lok Sabha Election & Varun Gandhi: ہوگیا فائنل،ورون گاندھی نہیں لڑیں گے لوک سبھا الیکشن، پرچہ نامزدگی خریدنے کے بعد لیا بڑا یوٹرن، ماں کیلئے مانگیں گے ووٹ

ورون گاندھی لوک سبھا الیکشن نہیں لڑیں گے۔ ان کی ٹیم نے بدھ کو اس بارے میں معلومات دیتے ہوئے کہا کہ ورون اپنی ماں مینکا گاندھی کے لیے سلطان پور میں انتخابی مہم پر توجہ دیں گے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس بار پیلی بھیت سے ورون گاندھی کو لوک سبھا الیکشن کا ٹکٹ نہیں دیا ہے۔

ورون گاندھی لوک سبھا الیکشن نہیں لڑیں گے۔ ان کی ٹیم نے بدھ کو اس بارے میں معلومات دیتے ہوئے کہا کہ ورون اپنی ماں مینکا گاندھی کے لیے سلطان پور میں انتخابی مہم پر توجہ دیں گے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس بار پیلی بھیت سے ورون گاندھی کو لوک سبھا الیکشن کا ٹکٹ نہیں دیا ہے۔ ان کی جگہ بی جے پی نے جتن پرساد کو میدان میں اتارا ہے۔ بی جے پی نے ایک بار پھر ورون کی ماں مینکا گاندھی کو سلطان پور سے ٹکٹ دیا ہے۔  آپ کو بتادیں کہ ورون گاندھی نے کاغذات نامزدگی خریدے تھے، جس کے بعد یہ بحث تھی کہ وہ بی جے پی سے بغاوت کر سکتے ہیں اور پیلی بھیت سے آزاد حیثیت میں لوک سبھا الیکشن لڑ سکتے ہیں۔ لیکن ان کی ٹیم نے ایک بیان جاری کر کے ان قیاس آرائیوں کا خاتمہ کر دیا ہے۔ اس سے قبل یوپی بی جے پی کے صدر چودھری بھوپیندر سنگھ نے ورون گاندھی کا ٹکٹ منسوخ ہونے پر کہا تھا کہ اس بار پارٹی نے انہیں الیکشن لڑنے کا موقع نہیں دیا ہے، لیکن وہ ہمارے ساتھ ہیں۔ پارٹی قیادت نے ان کے بارے میں کچھ بہتر سوچا ہوگا۔

کانگریس رہنما  ادھیر رنجن چودھری کے ورون کو کانگریس میں شامل ہونے کی دعوت دینے پر بھوپیندر سنگھ نے کہا، ‘ورون گاندھی بی جے پی کے سچے سپاہی ہیں۔ پورا بھروسہ ہے کہ وہ بی جے پی میں ہی رہیں گے۔ وہ گاندھی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور بی جے پی نے انہیں تین بار ایم پی بنایا۔ ادھیر رنجن چودھری نے الزام لگایا تھا کہ ورون کا تعلق گاندھی خاندان سے ہے، اس لیے بی جے پی نے ان کا ٹکٹ منسوخ کر دیاہے۔ادھیر رنجن نے کہا، ‘ورون گاندھی کو کانگریس میں شامل ہونا چاہیے۔ اگر وہ کانگریس میں شامل ہوتے ہیں تو ہمیں خوشی ہوگی۔ ورون ایک مضبوط اور بہت قابل لیڈر ہیں۔ ان کے گاندھی خاندان سے تعلقات ہیں، اس لیے بی جے پی نے انہیں ٹکٹ نہیں دیا۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ اب کانگریس میں شامل ہوں۔

پچھلے کچھ سالوں میں ورون گاندھی لگاتار اپنی ہی حکومت کے خلاف بیانات دے رہے تھے۔ کبھی وہ مرکز کی مودی حکومت کو نشانہ بنا رہے تھے تو کبھی ریاست کی یوگی حکومت کو۔ خیال کیا جاتا ہے کہ پارٹی لائن سے مختلف موقف اختیار کرنے کی وجہ سے ان کی پوزیشن کمزور ہوگئی اور بی جے پی نے انہیں کوئی بڑی ذمہ داری نہیں سونپی۔ بی جے پی سے تین بار ایم پی رہ چکے ورون گاندھی نے 2004 میں بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ پارٹی نے انہیں پہلی بار 2009 میں پیلی بھیت سے لوک سبھا کا ٹکٹ دیا اور وہ ایم پی بنے۔

سال 2013 میں ورون گاندھی کو بی جے پی کا قومی جنرل سکریٹری بنایا گیا اور اسی سال پارٹی نے انہیں مغربی بنگال کا انچارج بنایا۔ 2014 میں، پارٹی نے ورون کو سلطان پور سے میدان میں اتارا، جو ان کی ماں مینکا گاندھی کی سیٹ ہے۔ مینکا نے خود پیلی بھیت سے الیکشن لڑا تھا۔ دونوں نے اپنی اپنی نشستوں سے کامیابی حاصل کی۔ 2019 میں بی جے پی نے دوبارہ دونوں کی سیٹیں تبدیل کیں۔ مینکا سلطان پور آئی اور ورون واپس پیلی بھیت چلے گئے۔ ماں اور بیٹا اپنی اپنی نشستوں سے جیت گئے۔ کانگریس کے سابق صدرراہل نے گاندھی نے ایک بار کہا تھا کہ ورون کا نظریہ مختلف ہے۔گزشتہ سال ایک انٹرویو کے دوران راہل گاندھی سے پوچھا گیا تھا کہ کیا ان کے کزن ورون کانگریس میں واپس آتے ہیں تو ان کا استقبال کیا جائے گا؟ اس پر سابق  صدر نے کہا تھا کہ ہمارے نظریات آپس میں نہیں ملتے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read