کیرانہ کی رکن پارلیمنٹ اقرا حسن چودھری۔ (فائل فوٹو)
غازی آباد کے ڈاسنا مندر کے نفرتی پُجاری نرسمہانند نے رسالت ماب ﷺ کی شان اقدس میں گستاخانہ بیان دیا، جس کے بعد ملک سمیت دنیا بھرکے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے، نفرتی پجاری کے ذریعہ دیئے گئے متنازعہ بیان کے بعد ملک کے متعدد ریاستوں کے مختلف مقامات پرمسلمان نفرتی پجاری کے متنازعہ بیان کے خلاف سراپا احتجاج ہیں ۔ اس معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے مندر میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ اس دوران مہنت یتی نرسمہانند کے خلاف جہاں ایک طرف مختلف مقامات پر مظاہرے ہو رہے ہیں تو وہیں دوسری جانب کئی سیاسی لیڈران نے متعد دفعہ متنازعہ بیانات کے ذریعہ سستی شہرت حاصل کرنے والے اس پجاری کے بیان کوغلط قرار دیتے ہوئے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔ اب کیرانہ سے سماج وادی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ اقرا حسن نے بھی یتی نرسمہانند کے متنازعہ بیان پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ سماجودای پارٹی کی رکن پارلیمنٹ اقرا نے نرسمہانند کو نفرتی اور منافق بتایا ہے اوراس کے خلاف این ایس اے اور یو اے پی اے کے تحت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
سماجودای پارٹی کی رکن پارلیمنٹ اقرا حسن نے کہا – “یتی نرسمہانند جیسے نفرتی شخص اور منافقوں نے ایک بار پھر اپنی گندی زبانوں سے نفرت کا زہر اگل دیا ہے اور ہمارے پیارے نبیﷺ کی شان میں گستاخی کی ہے، یہ ہم سب کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ پوری دنیا کے لئے سراپا رحمت بن کر اس دنیا میں تشریف لانے والے اور اس دنیا کو امن کا گہوارہ بنانے والے پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں یہ شخص اپنی گندی زبان سے گستا خانہ جملہ کہ رہا ہے جو ہر امن پسند ہندوستانی خواہ ہندو ہو یا مسلمان کے لیے ناقابل برداشت ہے۔
کیرانہ کے ایم پی نے کہا – “وہ ہر بار اپنی زبان سے نفرت کے بیج بو کر قانون سے بچ جاتا ہے۔ کیونکہ ریاستی حکومتیں اپنا فرض ایمانداری سے ادا نہیں کر پا رہی ہے۔ میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے ذمہ داروں سے کہنا چاہتی ہوں کہ اب یتی نرسمہانند اور ان جیسے نفرتوں کے سودا گروں کے خلاف ان کا نرم رویہ کافی نہیں ہوگا، بلکہ نفرت انگیز بیان دینے والے ایسے لوگوں کے خلاف یو اے پی اے اور این ایس اے کے سنگین دفعات کے تحت کارروائی کی جانی چاہیے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ یتی نرسمہانند نے پیغمبر اسلام محمد ﷺ کی شان میں گستاخانہ بیان دیا تھا جس کے بعد ہنگامہ بڑھتا جا رہا ہے۔ اس معاملے میں غازی آباد پولیس نے مہنت کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ ایف آئی آر میں درج شقوں میں سزا کی دفعات تین سال سے کم ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔