بٹو بجرنگی کو پولیس حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔
Nuh Violence: ہریانہ میں نوح کی ایک عدالت نے ’گئورکشک ‘ بٹو بجرنگی کو ضلع میں ہوئے تشدد کے سلسلے میں بدھ کے روز ایک دن کی پولیس حراست میں بھیج دیا ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ اس کے ساتھیوں کو جلد ہی گرفتارکرلیا جائے گا۔ 31 جنوری کو ضلع میں تشدد بھڑک گئی تھی۔ پولیس کے مطابق، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (اے ایس پی) اوشا کنڈو کی شکایت پر نوح کے صدر تھانے میں بٹو بجرنگی عرف راجکمار کے خلاف نئی ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس کے بعد اسے منگل کو فریدآباد سے گرفتار کرلیا گیا۔ الزام ہے کہ بٹو بجرنگی نے خواتین پولیس اہلکاروں سے بھی بدتمیزی کی تھی۔
بٹو بجرنگی پر فساد، مسلح ڈکیتی اور مجرمانہ دھمکی سمیت کئی سنگین الزامات لگے ہیں۔ وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے اب اس سے کنارہ کشی اختیارکرلی ہے۔ ٹوئٹ کے ذریعہ وی ایچ پی نے کہا ہے کہ بٹو بجرنگی کا بجرنگ دل سے کوئی ناطہ نہیں رہا ہے۔ وہ کبھی بھی بجرنگ دل کا رکن نہیں رہا ہے۔ کہا جا رہا تھا کہ بٹو بجرنگی گئورکشک گروپ، فریدآباد گئورکشا بجرنگ فورس کا سربراہ ہے۔ یہ گروپ سوشل میڈیا پر خود کو ’’پشوبچاؤ سیوا“ (جانوروں کو بچانے والی خدمت) کے طور پر خود کو پیش کرتا ہے۔ اس کے سوشل میڈیا پیج پر مذہبی جذبات سے متعلق کئی تقاریراور پوسٹ موجود ہیں، جس میں ’’لوجہاد“ پر کئی پوسٹ ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق، بجرنگی اوراس کے کچھ ساتھیوں نے تلوار اور تریشول لے کر نلہڑ مندرجاتے وقت روکے جانے پر اے ایس پی کنڈو کی قیادت والی پولیس ٹیم کے ساتھ مبینہ طور پر بدتمیزی کی اورانہیں دھمکایا تھا۔ بٹو بجرنگی کی پہچان سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعہ ہوئی۔ فریدآباد پولیس نے فساد سے متعلق ایک دوسرے معاملے میں بٹو بجرنگی کو گرفتار کیا تھا۔ اس کی گرفتاری تشدد کے دو دن بعد کی گئی تھی، لیکن اس کے جانچ میں شامل ہونے کے بعد اسے ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔
وشوہندو پریشد (وی ایچ پی) نے بٹو بجرنگی سے کسی طرح کا تعلق ہونے سے انکار کردیا ہے۔ ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ وہ کبھی بھی بجرنگ دل سے نہیں جڑا تھا۔ وی ایچ پی نے ایک بیان میں کہا، ’’بجرنگ دل کا کارکن بتائے جا رہے راجکمار عرف بٹو بجرنگی کا بجرنگ دل سے کبھی کوئی ناطہ نہیں رہا ہے۔ وشو ہندو پریشد بھی مبینہ طور پر اس کی طرف سے جاری کئے گئے ویڈیو کو صحیح نہیں مانتی۔“
قابل ذکر ہے کہ بجرنگ دل، وی ایچ پی کی یوتھ ونگ ہے۔ ایس ایس پی اوشا کنڈو نے اپنی شکایت میں کہا، ’’میں نلہڑ مندر سے 300 میٹر دور اپنی ٹیم کے ساتھ ڈیوٹی پر تھی۔ ہم نے تقریباً 20 لوگوں کی بھیڑکو تلواریں اورتریشول لے کرنلہڑ مندر کی طرف بڑھتے ہوئے دیکھا۔ لاء اینڈ آرڈر بنائے رکھنے کے لئے میری ٹیم نے ان کے ہتھیارچھینے اور ضبط کرلئے۔“ اوشا کنڈو نے اپنی شکایت میں کہا، ’’اس کے بعد انہوں نے پولیس کے خلاف نعرے بازی شروع کردی اور ٹیم کے ساتھ ہاتھا پائی کی۔ ہم نے ان کے ہتھیار اپنی گاڑیوں میں رکھے، لیکن وہ آگے بڑھے اورگاڑیوں کے سامنے بیٹھ گئے۔“
بٹو بجرنگی کی گرفتاری کے وقت گلی میں مچی افراتفری
گزشتہ روز جب بٹو بجرنگی کی گرفتاری ہوئی، اس وقت گلی میں پوری افراتفری مچ گئی۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں لنگی پہنے بٹو بجرنگی پولیس والوں کے ساتھ دوڑ لگاتا ہوا نظرآرہا ہے۔ دراصل گرفتاری کے وقت سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ فرید آباد میں نوح کی کرائم برانچ کی ٹیم سادے کپڑے میں ہتھیاروں سے لیس تین گاڑیوں کے قافلے میں بٹو بجرنگی کے گھرپہنچی۔ ٹیم کو دیکھ کر بٹو بجرنگی بھاگنے لگا۔ اس کے بعد سبھی پولیس اہلکار بٹو بجرنگی کے پیچھے بھاگنے لگے اور بھاری بھرکم جسم والے بٹو بجرنگی کو پکڑلیا۔
یہ بھی پڑھیں: VHP Shunned Bittu Bajrangi: نوح میں مسلمانوں کو مشتعل کرنے والا گئو رکشک بٹو بجرنگی سے وی ایچ پی نے کیوں کرلی کنارہ کشی؟
بٹو بجرنگی نے اپنے ساتھیوں سے ساتھ لہرایا تھا ہتھیار
ایک سینئرپولیس افسرکے مطابق، بٹو بجرنگی اوراس کے ساتھیوں نے جلوس کے دوران ہتھیارلہرائے، جس کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے۔ پولیس نے ہتھیار ضبط کرلئے تھے، لیکن بجرنگی اوراس کے اتحادیوں نے مبینہ طورپرپولیس گاڑی پرحملہ کیا اورانہیں واپس چھین لیا۔ پولیس افسرنے کہا کہ انہوں نے پولیس کو بھی دھمکی دی۔ بٹو بجرنگی اورکم ازکم 15 دیگرافراد کے خلاف درج ایف آئی آرمیں فساد، غیرقانونی جلسہ، ایک اسرکاری ملازم کو ڈیوٹی کی انجام دہی سے روکنے، مسلح ڈکیتی اورمجرمانہ دھمکیاں دینے کا الزام لگایا گیا ہے۔ اس پرآرمس ایکٹ کی دفعات کے تحت بھی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔