اب بنگال میں بھی سیٹوں کی تقسیم پر گھمسان
جب سے ‘انڈیا’ اتحاد وجود میں آیا ہے، اس کے اتحادی جماعتوں کے درمیان کسی نہ کسی معاملے پر تنازعات پیدا ہوتے رہے ہیں۔ کبھی عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے درمیان آپسی رسہ کشی ہوئی ہے، کبھی کانگریس اور ایس پی کے درمیان اور کبھی وزیر اعظم کے عہدے کے دعوے کو لے کر۔ لیکن اس سب کے درمیان ایک اور بڑا مسئلہ مغربی بنگال میں سیٹوں کی تقسیم کا ہے، جس پر ابھی تک اتفاق رائے کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔
پنجاب دہلی میں سیٹوں کو لے کر عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے درمیان رسہ کشی جاری ہے۔ اب مغربی بنگال بھی اس کشمکش میں داخل ہو گیا ہے۔ مغربی بنگال میں سی ایم ممتا بنرجی کی پارٹی ٹی ایم سی کانگریس کو 42 میں سے صرف 2 سیٹیں دے سکتی ہے۔ لیکن کانگریس کم از کم 6 سیٹیں چاہتی ہے۔ بنگال کانگریس کے لیڈران نے ہائی کمان کو مطلع کیا ہے کہ اگر انہیں باعزت نشستیں ملیں تو وہ اتحاد کے لیے تیار ہیں۔
بنگال میں ‘انڈیا’ اتحاد کے لیے مشکل راستہ!
ذرائع کے مطابق ٹی ایم سی نے کانگریس کی اعلیٰ قیادت کو بھی اپنی تجویز سے آگاہ کیا ہے۔ ایسے میں دہلی-پنجاب کے بعد مغربی بنگال میں بھی سیٹوں کی تقسیم کو لے کر جھگڑا بڑھ سکتا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں مغربی بنگال کی 42 سیٹوں میں سے ٹی ایم سی نے سب سے زیادہ 22 سیٹیں جیتی تھیں، جب کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے 18 سیٹیں جیتی تھیں۔ وہیں کانگریس کو 2 سیٹیں ملی تھیں۔ ٹی ایم سی کی دلیل ہے کہ 2019 میں کانگریس صرف 2 سیٹیں جیت سکی تھی جبکہ 2021 کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کا کھاتہ بھی نہیں کھلا تھا۔ دوسری طرف کانگریس کا کہنا ہے کہ 2019 میں پارٹی نے اکیلے ہی دو سیٹیں جیتی تھیں اور مستقبل میں بھی وہ اکیلے لڑ کر دو سیٹیں جیت سکتی ہے۔
یوپی میں بھی راستہ آسان نہیں!
‘انڈیا’ اتحاد کی ایک اور اتحادی جماعت سماج وادی پارٹی نے بھی کئی بار اشارہ دیا ہے کہ وہ سیٹوں کی تقسیم پر ‘زیادہ نہیں جھکیں گی’۔ حالانکہ اکھلیش یادو نے حال ہی میں کہا تھا کہ وہ لوک سبھا انتخابات میں سیٹوں کی تقسیم پر کانگریس کو پوری توجہ دیں گے۔ لیکن یہ دیکھنا باقی ہے کہ دیگر ریاستوں میں علاقائی پارٹیاں کانگریس کا کتنا کتنا احترام کرتی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔