مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن
مرکز کی مودی حکومت ہندوستانی معیشت پر وائٹ پیپر لے کر آئی ہے۔ مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے وائٹ پیپر کی ایک کاپی ایوان کی میز پر رکھی۔ اس خط میں مودی حکومت یو پی اے کے 10 سال کے دور کی معاشی بدانتظامی کو بھی ظاہر کرے گی۔ اس وائٹ پیپر پر لوک سبھا میں بحث کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس وائٹ پیپر کی مخالفت میں ‘بلیک پیپر’ لانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
یو پی اے کی معاشی بدانتظامی پر وائٹ پیپر
وائٹ پیپر کے ذریعے مودی حکومت عوام کو 2014 سے پہلے کی یو پی اے حکومت کے 10 سال کے دور کے بارے میں بتائے گی۔ وائٹ پیپر میں بتایا جائے گا کہ کس طرح یو پی اے حکومت کے دور میں مالیاتی خسارے اور معاشی بدانتظامی کی وجہ سے ملک کی معیشت خراب ہوئی۔ بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ عوام کے درمیان جائیں گے اور انہیں معاشی بدانتظامی کے بارے میں بتائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں- کانگریس نے یوپی میں کیا 20 سیٹوں کا مطالبہ، اکھلیش یادو کو لکھا خط
جانئے کیا ہوتا ہے وائٹ پیپر؟
وائٹ پیپر ایک رپورٹ ہے جس میں حکومت کی پالیسیوں اور مسائل پر بات کی جاتی ہے۔ درحقیقت حکومت کسی معاملے پر وائٹ پیپر اسی وقت لاتی ہے جب اسے کوئی نتیجہ اخذ کرنا ہوتا ہے۔ ماہرین کی مانیں تو وائٹ پیپر میں یو پی اے حکومت کے 10 سال اور ہمارے اپنے 10 سالوں کا موازنہ کیا جائے گا، جس میں کہیں نہ کہیں حکومت کو انتخابات میں فائدہ مل سکتا ہے۔
پچھلے 10 سالوں میں دوگنی ہوئی ایف ڈی آئی
آپ کو بتا دیں کہ یکم فروری کو عبوری بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا تھا کہ ملک کے لوگ مستقبل کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ پی ایم مودی کی قیادت میں ملک مسلسل ترقی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب پی ایم مودی نے 2014 میں اقتدار سنبھالا تو ملک کے حالات اچھے نہیں تھے۔
سیتا رمن نے کہا تھا کہ ایف ڈی آئی کا مطلب ہے پہلے ہندوستان کو ترقی دینا۔ انہوں نے کہا کہ 2014-2023 کے دوران 596 ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری آئی۔ یہ 2005-2014 کے مقابلے میں دوگنی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے ملک کے لوگوں کو روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کیے ہیں۔ عوام کے ذہنوں میں امید پیدا ہوئی تو انہوں نے ہمیں دوسری بار منتخب کیا۔
بھارت ایکسپریس۔