سپریم کورٹ آف انڈیا (فائل فوٹو)
Maharashtra Political Crisis In Supreme Court: چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑکی صدارت میں سپریم کورٹ کی 5 اراکین والی آئینی بینچ نے گزشتہ سال مہاراشٹر میں ہوئے سیاسی بحران معاملہ سے متعلق معاملہ بڑی بینچ کوسونپ دیا ہے۔ اس دوران سپریم کورٹ نے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کے فیصلے کو غلط بتایا۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ تعداد کی بنیاد پرنا اہل قرار دیئے جانے سے نہیں بچ سکتے۔ عدالت نے کہا کہ اراکین اسمبلی نے مہاوکاس اگھاڑی سے ہٹنے کی خواہش کا اظہارنہیں کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ اندرونی خلفشارکو ختم کرنے کے لئے فلورٹسٹ نہیں کرایاجاسکتا۔ عدالت نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے نے فلورٹسٹ کا سامنا کئے بغیراستعفیٰ دے دیا۔ اگروہ فلورٹسٹ کا سامنا کرتے تو صورتحال مختلف ہوتی۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ گورنرنے آئین کے مطابق کام نہیں کیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اراکین اسمبلی کی نااہلی سے متعلق فیصلہ اسپیکرکریں گے۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ”گوگاوالے (شندے گروپ) کوشیوسینا پارٹی کے انہیں چیف وہپ مقررکرنے کا اسپیکرکا فیصلہ غیرقانونی تھا۔“
اس طرح سے مہاراشٹرکی شندے حکومت کے مستقبل سے متعلق ابھی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔ گزشتہ سال ایکناتھ شندے گروپ کی بغاوت کے بعد شیوسینا دوگروپوں میں تقسیم ہوگئی تھی۔ اس کے بعد ادھو ٹھاکرے نے وزیراعلیٰ عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، جس کے بعد اس وقت کے گورنربھگت سنگھ کوشیاری نے ایکناتھ شندے کو حکومت بنانے کے لئے مدعو کیا تھا۔ اسے لے کر سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی تھی۔
ادھو ٹھاکرے گروپ کی طرف سے 16 اراکین اسمبلی کی رکنیت کی میعاد کو چیلنج دیا گیا تھا، جس پر آج فیصلہ آنے والا ہے۔ اس فیصلے پر سبھی کی نظریں مرکوز ہیں۔ کیونکہ اس کا مہاراشٹرکی سیاست پر دورتک اثرپڑے گا۔
Supreme Court says the Speaker’s decision to appoint Gogawale (Shinde group) as chief Whip of the Shiv Sena party was illegal. https://t.co/tP0JU51BkZ
— ANI (@ANI) May 11, 2023
سپریم کورٹ کے سامنے تھا یہ اہم معاملہ
سپریم کورٹ کے سامنے جو موضوع ہے، ان میں ایک سب سے اہم گورنربھگت سنگھ کوشیاری کے ذریعہ ادھو ٹھاکرے کو فلورٹسٹ کا سامنا کرنے کے لئے دیئے گئے احکامات کی میعاد سے متعلق ہے۔ بھگت سنگھ کوشیاری کے فلورٹسٹ کا حکم دینے کے آئندہ ہی روزادھو ٹھاکرے نے وزیراعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، جس کے بعد مہاراشٹرکی سیاست نے کروٹ لے لی تھی۔ اسی کے ساتھ گورنربھگت سنگھ کوشیاری کے ذریعہ ایکناتھ شندے کو حکومت بنانے کے لئے دعوت دینے کی میعاد سے متعلق سپریم کورٹ فیصلہ سنائے گا۔ اس میں یہ دیکھا جائے گا کہ کیا بھگت سنگھ کوشیاری کے پاس شندے کو حکومت بنانے کے لئے دعوت دینے کا اختیار تھا، خاص طورپرجب شندے گروپ کے اراکین اسمبلی کے خلاف پارٹی بدلنے سے متعلق قانون کے تحت نا اہل قراردینے کی کارروائی اس وقت کے ڈپٹی اسپیکرکے سامنے زیرغورتھی۔
اراکین اسمبلی نا اہل قرار دیئے گئے تو کیا ہوگا؟
سپریم کورٹ کو ادھوٹھاکرے گروپ کی اس عرضی پرفیصلہ دینا تھا، لیکن یہ فیصلہ اب اسپیکرکے سپرد کردیا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ شندے گروپ کے 16 اراکین اسمبلی کونا اہل ٹھہرانے کا مطالبہ کیا گیا تھا، ان میں وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے بھی ہیں۔ اگران اراکین اسمبلی کی رکنیت اسپیکرکے ذریعہ ختم ہوجاتی ہے توایسی صورتحال میں وزیراعلیٰ شندے کواپنا استعفیٰ دینا ہوگا۔ مہاراشٹراسمبلی میں کل 288 سیٹیں ہیں، جس میں اکثریت کے لئے 145 کے اعدادوشمارتک پہنچنا ضروری ہے۔ فڑنویس-شندے حکومت کے پاس 166 اراکین اسمبلی ہیں جبکہ مہا وکاس اگھاڑی کے پاس 120 اراکین اسمبلی ہیں۔ جبکہ دیگردواراکین اسمبلی ہیں۔
-بھارت ایکسپریس