مہاراشٹر کابینہ کی تقسیم حتمی طور پر فائنل ہوگئی ہے۔
Maharashtra Politics: مہاراشٹر میں بی جے پی نے پہلے شیو سینا کے باغی ایکناتھ شندے اور اس کے بعد این سی پی سے بغاوت کرنے والے اجیت پوار کا پُرجوش استقبال کیا اور اس سے کہیں نہ کہیں پارٹی کو مضبوطی ہی ملی۔ تاہم اب دو جماعتوں کو ایک ساتھ ایک ہی حکومت میں فٹ کرنا بی جے پی کے لئے بڑا چیلنج بنتا جا رہا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ وزارت اور محکموں کی تقسیم سے متعلق ہر طرف گھمسان مچا ہوا ہے۔ خاص طور پر شندے کیمپ کو سب سے زیادہ تشویش کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وہیں کچھ بی جے پی لیڈر بھی اس بات سے خوش نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اجیت پوار اور ان کے 8 وزرا کو اب تک محکموں کی ذمہ داری نہیں مل پائی ہے۔
ہندوستان ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، 4 جولائی کو ایکناتھ شندے نے اپنے دونوں نائب وزرائے اعلیٰ دیویندر فڑنویس اور اجیت پوار کے ساتھ میٹنگ کی، لیکن اس میٹنگ میں بھی کوئی نتیجہ نہیں نکل پایا۔ قلمدانوں کی تقسیم سے متعلق ہر طرف کافی ہنگامہ آرائی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ رپورٹ میں شندے کیمپ کی خاموشی کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جس میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ شندے کیمپ کابینہ میٹنگ کے دوران کافی خاموش نظر آرہا تھا۔ وہیں اجیت پوار کیمپ کافی پُرجوش تھا۔ اس کے علاوہ اس دوران دیویندر فڑنویس اور اجیت پوار کے درمیان خوب بات چیت ہوئی۔ جبکہ وزیراعلیٰ کو درکنار کردیا گیا۔
محکمہ خزانہ کے لئے ہنگامہ
محکموں کی تقسیم پر اصل ہنگامہ تب شروع ہوا جب بی جے پی کی طرف سے تجویز پیش کی گئی کہ محکمہ خزانہ کی ذمہ داری اجیت پوار کو سونپ دی جائے۔ اتنا ہی نہیں شندے گروپ کے کچھ لیڈران کا محکمہ بھی تبدیل کرنے کی بات ہوئی، جس سے وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے ناراض نظرآئے۔ شندے گروپ نے پوار کو محکمہ خزانہ دیئے جانے کی تجویز کی مخالفت کی ہے، جس کے بعد پھر سے اسے لے کر ایک میٹنگ ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Maharashtra NCP Crisis: پرفل پٹیل کا بڑا دعویٰ- ‘این سی پی کے 51 اراکین اسمبلی بی جے پی کے ساتھ مل کر بنانا چاہتے تھے حکومت’
شندے گروپ میں ہنگامہ
ادھو ٹھاکرے کے خلاف بغاوت کرکے ایکناتھ شندے کے ساتھ 40 اراکین اسمبلی نے شیو سینا سے الگ ہوکر بی جے پی کو حمایت دی تھی اور حکومت بنائی تھی، لیکن اب بی جے پی کو اجیت پوار کے طور پر ایک اور نیا دوست مل گیا ہے۔ ایسے میں پرانے دوست یعنی ایکناتھ شندے کو اس بات کا خوف ہے کہ کہیں بی جے پی ان کا ہاتھ نہ چھوڑ د ے۔ شندے گروپ کے کئی اراکین اسمبلی نے اس پرسوال بھی اٹھایا ہے۔ اراکین اسمبلی کا کہنا ہے کہ جب ہمارے پاس مکمل اکثریت تھی تو اجیت پوار کو شامل کرنے کی ضرورت کیوں پڑی؟
بھارت ایکسپریس