سپریم کورٹ نے غیر مسلم طلباء کو مدارس سے نکالنے پر لگائی روک، یوگی حکومت کو جاری کیا نوٹس
نئی دہلی: اترپردیش کے مدارس کے خلاف مسلسل جانچ ہوتی رہتی ہے، لیکن اب 80 مدارس حکومت کے خاص رڈارپرہیں۔ دراصل، یوپی کے 80 مدارس کے مالی ذرائع برگہری نظررکھی جا رہی ہے۔ ٹائمس آف انڈیا کی خبرکے مطابق، مدارس کے مالی وسائل (فنانشیل ریسورسیز) کی تفتیش کے لئے قائم تین رکنی ایس آئی ٹی کی ٹیم نے ایسے 80 مدارس کی نشاندہی کی ہے، جنہوں نے گزشتہ دوسالوں میں عطیہ کے ذریعہ مختلف ممالک سے 100 کروڑ روپئے حاصل کئے ہیں۔ حالانکہ ابھی تک بھارت ایکسپریس اردو کے پاس ایسی کوئی فہرست موجود نہیں ہے۔
سینئرحکام کا کہنا ہے کہ ایس آئی ٹی اس بات کی شناخت کرنے کی کوشش کرے گی کہ یہ رقم مدرسوں نے کس مد میں اورکس کے تحت خرچ کی ہے۔ اس کے علاوہ یہ رقم کس طرح حاصل کی گئی اورکیا اس میں بے ضابطگیاں برتی گئی ہیں؟ اترپردیش میں کم وبیش 24 ہزارمدارس ہیں ان میں سے 16,500 یوپی مدرسہ ایجوکیشن بورڈ میں رجسٹرڈ ہیں- اے ٹی ایس کے ایڈیشنل ڈی جی موہت کمارجوایس آئی ٹی کے بھی سربراہ ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ہم یہ دیکھیں گے کہ حاصل کردہ فنڈ مدرسہ کے علاوہ کیا اورکہیں بھی خرچ ہوا ہے؟
ٹائمس آف انڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے موہت اگروال نے کہا کہ ریاستی حکومت نے تحقیقات کے لئے ٹائم فریم طے نہیں کیا ہے- یوگی حکومت نے گزشتہ سال ضلع مجسٹریٹوں کو حکم دیا تھا کہ غیر رجسٹرڈ، غیرتسلیم شدہ مدارس کا سروے کیا جائے۔ 2 ماہ کے سروے میں معلوم ہوا کہ تقریبا 8,449 مدارس یوپی مدرسہ ایجوکیشن بورڈ سے ملحق نہیں ہیں۔ ذرائع کے حوالہ سے رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یوپی کے سرحدی اورنیپال بارڈرسے ملحق اضلاع میں مدارس کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ یہی نہیں ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ یوپی کے اقلیتی محکمہ نے رپورٹ کیا تھا کہ مذکورہ مدارس کوغیرملکی فنڈنگ حاصل ہوتی ہے۔
تمام منظورشدہ مدارس کی بھی ہوگی جانچ
اترپردیش میں غیرمنظورشدہ مدارس کی فنڈنگ کی جانچ کے بعد اب ریاستی حکومت مستقل منظورشدہ مدارس کی بھی جانچ کرائے گی۔ مدرسہ تعلیمی بورڈ نے منظورشدہ 4394 مدارس کی جانچ کرانے کا فیصلہ یا ہے۔ اس کا آغازسرکاری امداد حاصل کرنے والے 560 مدارس کی تحقیقات سے ہوگا۔ محکمہ اقلیتی امورنے اس کے لئے دواراکین کی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ حکومت نے ضلع اقلیتی بہبود افسراورڈویژنل ڈپٹی ڈائرکٹروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ 30 دسمبرتک بورڈ کے رجسٹرارکو تحقیقاتی رپورٹ فراہم کریں۔ تحقیقات میں مدارس کی منظوری، منظوری کے سرٹیفکیٹ کے اجراء میں درج کی گئی تفصیلات اوراس کے موجودہ اسٹیٹس، مدارس میں منظورشدہ آسامیوں کی تعداد، اساتذہ اورغیرتدریسی عملے کی تعلیمی لیاقت، کمروں کی تعداد اورمعیارکے مطابق پیمائش، اساتذہ کے مقابلے میں طلباء کا تناسب، این سی ای آرٹی کا نصاب چلایا جا رہا ہے یا نہیں، ان تمام پہلوؤں کی جانچ کی جائے گی۔ وہیں، اس معاملے میں یوپی مدرسہ تعلیمی بورڈ کے چیئرمین افتخاراحمد جاوید نے عدم اطمینان کا اظہارکیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کی جانچ اب ایک مستقل عمل بن گیا ہے اور باربارجانچ ہونے سے مدارس میں تعلیمی عمل اوردیگرسرگرمیوں میں رخنہ اندازی ہوتی ہے۔
-بھارت ایکسپریس