بھارتیہ کسان نوجوان یونین کے زیراہتمام ہریانہ کے جند ضلع کے اوچنا میں کسان مہاپنچایت کا انعقاد کیا گیا۔ ایک کسان لیڈر نے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ اس مہاپنچایت میں انتخابات میں کسی بھی پارٹی کی حمایت یا مخالفت نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کسان مہاپنچایت میں جگجیت سنگھ دلیوال، سرون سنگھ پنڈھر اور ابھیمنیو کوہر جیسے کسان لیڈروں نے حصہ لیا۔
کسان لیڈر جگجیت سنگھ دلیوال نے مہاپنچایت میں لئے گئے فیصلے کی جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی تحریک کا انتخابات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہمارا مقصد تحریک کو مضبوط بنانا ہے۔ ہم الیکشن میں نہ کسی کی مدد کریں گے اور نہ ہی کسی کی مخالفت کریں گے۔ اپنی تحریک کو مضبوط کرنے کے لیے ہم لوگوں کو حکومت کی ناکامیوں اور کسانوں کے خلاف کیے گئے فیصلوں سے آگاہ کریں گے۔دلیوال نے کہا، “اگلی مہاپنچایت 22 ستمبر کو پیپلی، کروکشیتر میں منعقد ہوگی۔ جن مطالبات کے لیے ہم احتجاج کر رہے ہیں وہ صرف پنجاب اور ہریانہ کے کسانوں کے نہیں بلکہ پورے ملک کے ہیں۔ پورے ملک کو اس تحریک سے جوڑنے کے لیے ملک کے کونے کونے میں مہاپنچایتیں منعقد کی جا رہی ہیں۔
کسان رہنما نے مزید کہا کہ حکومت نے جس طرح کسانوں کو کسان مہاپنچایت میں آنے سے روکا وہ انتہائی شرمناک اور قابل مذمت ہے۔ کسانوں کو جمع ہونے سے روکنے کے لیے کئی مقامات پر سیمنٹ کی رکاوٹیں بھی لگائی گئی ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ گرودوارہ کے منتظمین سے بھی کہا گیا کہ وہ ان کے لیے کھانا نہ بنائیں۔کسان رہنما ابھیمنیو کوہار نے کہا کہ ہم کسی سیاسی جماعت کو ووٹ دینے کی اپیل نہیں کرتے لیکن یہ ضرور کہیں گے کہ جب ووٹ ڈالنے جائیں تو ان مظالم کو یاد رکھیں۔ گزشتہ دس سالوں میں کسانوں اور مزدوروں کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا گیا ہے۔اور اس کو ضرور یاد رکھاجائے گا۔
بھارت ایکسپریس۔