Bharat Express

Canada-India Row: کینیڈا سے واپس آئے ہندوستانی سفیر نے کہا- ہندوستانی طلباء کو بنیاد پرست بنانے کی کوشش کر رہے ہیں خالصتانی

ملک واپس آنے کے بعد اپنے پہلے انٹرویو میں ورما نے اس بات کو دوہرایا کہ نام نہاد جاری جانچ کے بارے میں کینیڈا کے عہدیداروں نے ان کے ساتھ ’ایک بھی ثبوت‘ شیئر نہیں کیا۔

ہائی کمشنر سنجے کمار ورما

نئی دہلی: سینئر سفارتکار اور ہندوستان کی طرف سے واپس بلائے گئے سفیر سنجے کمار ورما نے ہندوستانی طلباء کو جمعرات کے روز کینیڈا میں اپنے گردونواح سے آگاہ ہونے کا مشورہ دیا۔ پچھلے ہفتے ، ہندوستان نے کینیڈا کی ٹروڈو حکومت کے مسلسل اینٹی انڈیا رویہ کی وجہ سے ہائی کمشنر ورما اور دیگر سفارتکاروں اور عہدیداروں کو بلانے کا فیصلہ کیا تھا۔

اوٹاوا نے زور دے کر کہا کہ خالصنی دہشت گرد ہردیپ سنگھ نجر کی تحقیقات سے متعلق معاملے میں ہندوستانی ہائی کمشنر اور دیگر سفارتی ‘اسٹیک ہولڈرز’ ہیں۔ اس اقدام کو نئی دہلی نے ’مضحکہ خیز الزام‘ قرار دیا۔

ہندوستان واپس آنے کے بعد ورما نے این ڈی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ، ’’اس وقت ہندوستانی برادری کے ایک بڑے حصے کو کینیڈا میں خالصتانی دہشت گردوں اور انتہا پسندوں سے خطرہ ہے، جس میں طلباء بھی شامل ہیں۔ ملک کی معیشت کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے، ملازمتیں کم ہیں۔ اس لئے طلباء کو پیسے اور کھانے کی پیشکش کی جاتی ہے اور اس طرح سے خالصتانی دہشت گرد اپنے مذموم منصوبوں کے تحت ان پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔

ہندوستانی سفارت کار نے انکشاف کیا کہ کچھ طلباء کو کینیڈا میں ہندوستانی سفارتی عمارتوں کے باہر احتجاج کرنے، ہندوستانی پرچم کی توہین کرنے کی اپنی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پوسٹ کرنے کے لیے بھی راضی کیا جاتا ہے۔

ورما نے کہا ، ’’پھر ان سے پناہ مانگنے کو کہا جاتا ہے کیونکہ وہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ اگر میں اب ہندوستان واپس جاتا ہوں تو مجھے سزا دی جائے گی … ایسے طلباء کو پناہ دینے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔‘‘

ورما ہندوستان کے سب سے سینئر سفارتکاروں میں سے ایک ہیں ، جن کا 36 سال کا شاندار کیریئر رہا ہے۔ ہندوستانی سفارت کار نے کینیڈا میں طلباء کے والدین سے بھی اپیل کی کہ ’براہ کرم ان سے باقاعدگی سے بات کریں اور ان کی صورتحال کو سمجھنے کی کوشش کریں‘ اور ان کو ’غلط‘ آپشنز سے دور رہنے کی رہنمائی کریں۔

ملک واپس آنے کے بعد اپنے پہلے انٹرویو میں ورما نے اس بات کو دوہرایا کہ نام نہاد جاری جانچ کے بارے میں کینیڈا کے عہدیداروں نے ان کے ساتھ ’ایک بھی ثبوت‘ شیئر نہیں کیا۔

ورما نے کہا کہ اس کے برعکس، ہندوستان نے ٹروڈو حکومت کے ساتھ کینیڈا کی سرزمین پر فعال بنیاد پرست اور انتہا پسند گروہوں کے بارے میں تفصیلی شواہد شیئر کیے تھے، حالانکہ اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

کینیڈا کے ساتھ مشترکہ شواہد کے علاوہ، نئی دہلی نے اپنے ہائی کمیشن کے ذریعہ بھی 26 بنیاد پرست عناصر اور گینگسٹروں کے لیے بار بار حوالگی کی درخواستیں بھی بھیجیں، لیکن اس پر کچھ نہیں کیا گیا۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read