سی بی آئی نے نیٹ پیپر لیک معاملے میں ہزاری باغ سے پرنسپل سمیت 10 افراد کو گرفتار کیا ہے۔
Delhi Liquor Case: دہلی شراب پالیسی معاملے میں مرکزی تفتیشی ایجنسی (سی بی آئی) ایکشن میں ہے۔ اپنی جانچ کو آگے بڑھاتے ہوئے بدھ (8 فروری) کو اس نے تلنگانہ کے ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کو دہلی شراب پالیسی معاملے میں گرفتار کرلیا۔ گرفتار کیا گیا اکاؤنٹنٹ پہلے تلنگانہ کے وزیراعلیی چندر شیکھرراؤ (کے سی آر) کی بیٹی کے کویتا کے ساتھ کام کرتا تھا۔
سی بی آئی ذرائع نے بتایا کہ دہلی شراب پالیسی کو بنانے اوراس کے عمل درآمد میں مبینہ کردار کے لئے حیدرآباد واقع چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ بوچی بابو گورنٹلا کو دہلی میں گرفتار کیا گیا ہے۔ سی بی آئی آج اسے عدالت میں پیش کرے گی۔
کیا تھی دہلی حکومت کی شراب پالیسی؟
دہلی حکومت کی نئی شراب پالیسی کے تحت دہلی کو 32 زون میں تقسیم کیا گیا تھا، جس کے لئے 849 لائسنس تقسیم کئے گئے تھے۔ دہلی شراب پالیسی میں ہرزون میں اوسطاً 26 سے 27 شراب کی دوکانیں کھل رہی تھیں۔ اس میں ایک زون میں 8 سے 9 وارڈ شامل کئے گئے تھے۔ اس طرح ہرعلاقے میں آسانی سے شراب دستیاب ہو رہی تھی۔
اس سے پہلے کی پالیسی میں 60 فیصد دوکانیں سرکاری اور 40 فیصد پرائیویٹ ہاتھوں میں تھیں، لیکن اس پالیسی کے بعد 100 فیصد دوکانیں پرائیویٹ ہاتھوں میں چلی گئیں، جس کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کی تنقید کرتے ہوئے حکومت پر بدعنوانی کا الزام لگایا۔
दिल्ली उत्पाद शुल्क नीति मामले में CBI ने दिल्ली आबकारी नीति के निर्माण और कार्यान्वयन में कथित भूमिका और हैदराबाद स्थित थोक व खुदरा लाइसेंसधारियों और उनके लाभार्थी मालिकों को गलत लाभ पहुंचाने के आरोप में हैदराबाद स्थित चार्टर्ड एकाउंटेंट बुचिबाबू गोरांटला को गिरफ्तार किया: CBI
— ANI_HindiNews (@AHindinews) February 8, 2023
کیا ہے شراب پالیسی سے متعلق تنازعہ؟
دہلی حکومت نے 2021 میں دہلی میں نئی شراب پالیسی نافذ کی تھی۔ بعد میں گھوٹالے کا الزام لگنے پر گزشتہ سال 2022 میں دہلی حکومت نے اس پالیسی کو واپس بھی لے لیا تھا۔ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نے اسی نئی شراب پالیسی میں مبینہ گھوٹالے سے متعلق اس پورے معاملے کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔
نئی ایکسائزپالیسی ڈرافٹ کر رہی ہے دہلی حکومت
ہندوستان ٹائمس کی ایک رپورٹ کے مطابق، شراب پالیسی سے متعلق بیک فٹ پر آنے کے بعد دہلی حکومت ایک بار پھر 31 مارچ سے پہلے ایک نئی شراب پالیسی پیش کرے گی۔ اس رپورٹ میں ایک افسر کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ جن سرکاری افسران کو ایکسائز پالیسی بنانے کے لئے تقررکیا گیا ہے، جو جلد از جلد نئی پالیسی ڈرافٹ کرسکیں۔
-بھارت ایکسپریس