سپریم کورٹ آف انڈیا (فائل فوٹو)
Article 370 News: جموں وکشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آرٹیکل 370 ہٹانے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کی حمایت میں کشمیری ہندو سپریم کورٹ پہنچے ہیں۔ کشمیری ہندوؤں کی طرف سے عدالت میں دو الگ الگ مداخلت کی درخواستیں دائر کی گئیں، جن میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا کہ آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے حکومت کے فیصلے کو چیلنج دینے والی سبھی زیرالتوا عرضیوں کو خارج کردی جائے۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس سنجے کول، جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس بی آرگوئی اور جسٹس سوریہ کانت کی آئینی بینچ 2 اگست سے آرٹیکل 370 کے التزام کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو چیلنج دینے والی عرضیوں پر سماعت کرے گی۔ کشمیری ہندوؤں کی طرف سے دونوں درخواستیں ”یوتھ 4 پنون کشمیر“ اور سماجی کارکن ویریندر کول کی طرف سے وکیل سدھارتھ پروین آچاریہ کے ذریعہ دائرکی گئی ہیں۔
تنظیم نے کیا یہ دعویٰ
”یوتھ 4 پنون کشمیر“ نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35 اے نے آئین کی بنیادی ڈھانچہ کی خلا ف ورزکی کی کیونکہ اس نے کبھی بھی ہندوستانی آئین کی بالادستی کو تسلیم نہیں کیا۔ کشمیری پنڈت ویریندر کول نے اپنی درخواست میں کہا کہ آرٹیکل 370 امتیازی تھا کیونکہ اس نے شہریوں کو دو زمروں میں تقسیم کیا تھا، ایک سابقہ ریاست جموں و کشمیر کے لئے اور دوسرا باقی ہندوستان کے لئے، اور یہ کہ اس کی بیشتر دفعات کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ یہ امتیازی سلوک ختم ہوگیا ہے۔