یوپی کے بعد اتراکھنڈ میں کانوڑ یاتریوں کے روٹ سے متعلق اعلان کیا گیا ہے۔
Kanwar Yatra 2024: اترپردیش میں کانوڑیاترا کے شاہراہوں پردکانوں اورٹھیلے لگانے والے لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ دکان-ٹھیلے کے باہراپنی نیم پلیٹ لگائیں۔ اب ایسا ہی فرمان اتراکھنڈ میں بھی جاری ہوتا ہوا نظرآرہا ہے۔ ہری دوارکے ایس ایس پی پرمیندرڈوبھال نے کانوڑیاترا کی تیاریوں سے متعلق بات کی اور کہا کہ ہم کانوڑیاتراروٹ (شاہراہ) پرریسٹورنٹ، دکانوں اور سڑک کنارے اسٹال لگانے والے لوگوں کے نام نیم پلیٹ پر لگوانے کی کوشش کررہے ہیں۔
نیوزایجنسی پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے ایس ایس پی پرمیندرڈوبھال نے کہا، کانوڑیاترا کے دوران دکانوں میں مالکان کے نام درج کرنے سے متعلق اکثرتنازعہ ہوجاتا ہے۔ کانوڑیاتری اس بات سے متعلق اعتراض بھی ظاہرکر رہے ہیں۔ اس سے متعلق ہری دوارپولیس جتنے بھی کانوڑروٹ (شاہراہ) ہیں، وہاں موجود ریسٹورنٹ، دکان، ریہڑی-پٹری والوں کی تصدیق کرکے ان کے مالکان کے نام کوشامل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان کے پیمنٹ کے کیوآرکوڈ ہیں، ان کوبھی شامل کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔
بی جے پی نے بتایا کیوں لیا گیا نیم پلیٹ لگانے کا فیصلہ؟
وہیں، بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری اور اتراکھنڈ انچارج دشینت گوتم نے میڈیا کو بتایا ہے کہ کانوڑ روٹ پر دکانداروں کی نیم پلیٹ لگانے کے فیصلے کو نافذ کرنے کا مقصد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ پورے ملک کے لئے نہیں ہے بلکہ صرف اس روٹ کے لئے ہے، جہاں سے کانوڑ یاترا نکلتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ سالوں میں ایسے حادثات سامنے آئے ہیں، جس کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا۔ مجھے نہیں لگتا کہ اس پرکسی کو اعتراض ہونا چاہئے۔ بی جے پی لیڈرنے کہا کہ اپوزیشن پارٹیاں صرف سیاست کررہی ہیں اور ماحول خراب کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ اتراکھنڈ میں بھی یہ فیصلہ نافذ ہوگا، لیکن صرف اس روٹ پر جہاں سے کانوڑ یاترا نکلتی ہے۔
یوپی حکومت کا دعویٰ- کانوڑیاتریوں کے اٹھایا گیا ہے یہ قدم
دوسری طرف، یوپی حکومت کے نیم پلیٹ لگوانے کے فیصلے سے متعلق اس کی جم کرتنقید کی جارہی ہے۔ اس درمیان یوپی حکومت نے اپنے فیصلے سے متعلق وضاحت پیش کی ہے۔ یوپی کے سی ایم ہاؤس نے کہا ہے، “یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کانوڑ یاتریوں کے لئے بڑا قدم اٹھایا ہے۔ پورے پردیش میں کانوڑ روٹ پرکھانے پینے کی دکانوں پرنام کی تختیاں (نیم پلیٹ) لگانی ہوں گی۔ کانوڑیاتریوں کےعقیدت کو مقدس بنائے رکھنے کے لئے یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ حلال سرٹیفکیشن والے مصنوعات فروخت کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔”
بھارت ایکسپریس-