Bharat Express

Omar Abdullah on Jammu Kashmir Election: جموں وکشمیر میں کب ہوں گے اسمبلی الیکشن؟ عمرعبداللہ نے بی جے پی پر اٹھائے سوال

جموں وکشمیر حد بندی اورریزرویشن بل سے متعلق پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس نے مرکزی حکومت پر تنقید کی ہے۔ محبوبہ مفتی نے اس عمل کو غیر قانونی بتایا۔

عمر عبداللہ 16 اکتوبر کو وزیر اعلی کے عہدے کا حلف لیں گے، راج بھون سے موصول ہوا یہ وقت

Jammu Kashmir News: پارلیمنٹ میں جموں وکشمیرحدبندی اورریزرویشن بل کے منظور ہونے کے ساتھ ہی ریاست میں اسمبلی الیکشن کرانے کی تیاری بھی شروع ہوگئی ہے۔ ذرائع کے مطابق، مرکزی وزارت داخلہ نے اپریل 2024 میں لوک سبھا الیکشن کے ساتھ پہلی بارجموں وکشمیراسممبلی الیکشن کرانے کی تجویزکومنظوری دے دی ہے۔

عمرعبداللہ نے اٹھائے سوال

نیشنل کانفرنس کے نائب صدراورسابق وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے جلد الیکشن کرانے سے متعلق خدشہ ظاہرکیا ہے۔ انہوں نے 6 دسمبرکوکلگام میں ایک عوامی ریلی کوخطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی جموں وکشمیرالیکشن کے موضوع پرالیکشن کمیشن کے ساتھ کیچ کیچ کھیل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرمیری پارٹی کو جموں وکشمیرمیں الیکشن کرانا ہوتا تو میں آج ہی ایسا کردیتا، لیکن بی جے پی الیکشن ہارکے ڈرسے الیکشن کمیشن کا استعمال کررہی ہے۔ جبکہ الیکشن کمیشن یہ کہہ رہا ہے کہ جب بھی حکومت حکم دے گی تو وہ الیکشن کرانے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ بی جے پی جموں وکشمیر میں جلد ہی الیکشن کرائے گی۔

محبوبہ مفتی نے بتایا غیرقانونی

پی ڈی پی صدرمحبوبہ مفتی نے حد بندی اور ریزرویشن کے پورے عمل پرسوال اٹھاتے ہوئے اسے غیرقانونی بتایا۔ پارٹی کے ایک پروگرام کے لئے شمالی کشمیر کے کپواڑہ کے دورے پر گئیں محبوبہ مفتی نے کہا کہ جب ریاست کی تقسیم قانونی جانچ کے دائرے میں ہے، تو پارلیمنٹ کوئی اور قانون کیسے بناسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب غیرقانونی ہے اور نہ صرف پارلیمنٹ بلکہ سپریم کورٹ کو بھی کمزورکیا جا رہا ہے۔

سال 2014 میں ہوا تھا گزشتہ الیکشن

سابقہ ​​ریاست میں آخری اسمبلی انتخابات نومبر-دسمبر 2014 میں ہوا تھا، جس میں پی ڈی پی-بی جے پی مخلوط حکومت برسراقتدارآئی تھی۔ 5 اگست 2019 کے بعد آرٹیکل 370 کی منسوخی اورریاست کی تقسیم اورنئے اسمبلی حلقوں کی حد بندی کے بل کو رفتار ملی۔ جموں وکشمیر میں بی جے پی کے قریبی نظیراحمد نے کہا کہ میں ہندوستانی حکومت سے یوٹی اسمبلی کے لئے جلد ازجلد الیکشن کرانے کی اپیل کرتا ہوں۔ وہ جموں وکشمیر میں مرکزی اسکیموں اور منصوبوں کو فروغ دینے میں سب سے آگے رہے ہیں۔

سپریم کورٹ جائے گی پی ڈی پی

تقسیم سے پہلے جموں وکشمیرکی اسمبلی میں 87 سیٹیں تھیں، جن میں کشمیر میں 46، جموں میں 37 اور لداخ میں 4 سیٹیں تھیں۔ نئی حد بندی کے مطابق، کشمیروادی کی 47 سیٹ ملاکراسمبلی میں سیٹوں کی تعداد 83 سے بڑھ کر 90 ہوگئی ہے۔ پیپلزڈیموکریٹک پارٹی نے اب اسے بھی سپریم کورٹ میں چیلنج دینے کا اشارہ دیا ہے۔ وہیں جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدرعمرعبداللہ نے بھی اس کا شرطوں کے ساتھ حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے بھی آرٹیکل 370 معاملے پرفیصلہ نہیں سنایا ہے۔

   -بھارت ایکسپریس

Also Read