Bharat Express

Jamiat Ulema-E-Hind on Waqf Amendment Bill 2024: جمعیۃ علماء ہند کی ورکنگ کمیٹی میں وقف ترمیمی بل 2024 سے متعلق لیا گیا بڑا فیصلہ، مولانا ارشد مدنی نے کیا بڑا دعویٰ

جمعیۃعلماء ہند کے صدر نےکہا کہ بل کو جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی) کے حوالہ کرنے کاڈھونگ بھی کیا گیا اور اپوزیشن پارٹیوں کے ممبران کی تجاویز اور مشورہ کو رد کردیا گیا، جو 14 ترمیمات کی گئیں ان میں بھی شاطرانہ اندازمیں ایسی دفعات جوڑدی گئیں، جن سے اوقاف پرحکومت کے قبضہ کرنے کی راہ آسان ہوجائے۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی۔ (فائل فوٹو)

نئی دہلی: جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے کہا کہ پچھلے 12 سال سے مسلمان انتہائی صبروتحمل کا مظاہرہ کرتے آئے ہیں، لیکن اب جبکہ وقف املاک کے تعلق سے مسلمانوں کی تشویش اورتحفظات کو درکنارکرتے ہوئے زبردستی ایک غیر آئینی قانون لایاجا رہا ہے توپھر احتجاج کے علاوہ کوئی دوسراراستہ کہاں بچا رہتاہے ،خاص طورپراپنے مذہبی حقوق کے لئے پرامن احتجاج ملک کے ہر شہری کا جمہوری حق ہے ، مولانا مدنی نے آگے کہا کہ جب سے یہ وقف ترمیمی بل لایا گیا ہے ہم جمہوری طریقہ سے حکومت کو یہ باورکرانے کی ہر ممکن کوشش کرتے رہے ہیں کہ وقف ایک خالص شرعی معاملہ ہے، وقف املاک تووہ عطیات ہیں جو ہمارے بزرگوں نے قوم کی فلاح وبہبودکے لئے وقف کی ہیں، اس لئے ہم اس میں کسی طرح کی حکومتی مداخلت کو برداشت نہیں کرسکتے۔

انہوں نے کہا کہ بل کوجوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی) کے حوالہ کرنے کاڈھونگ بھی کیا گیا اوراپوزیشن پارٹیوں کے ممبران کی تجاویزاورمشورہ کو ردکردیا گیا ، جو چودہ ترمیمات کی گئیں ان میں بھی شاطرانہ اندازمیں ایسی دفعات جوڑدی گئی جن سے اوقاف پر حکومت کے قبضہ کرنے کی راہ آسان ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اول دن سے یہ کہتے آئے ہیں کہ مسلمان ایسے کسی قانون کو تسلیم نہیں کرسکتے جس سے وقف کی ہیئت اورواقف کی منشابدل جائے۔ کیونکہ وقف قرآن وحدیث سے ثابت ایک مذہبی چیزہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف مسلمانوں کا نہیں ملک کے تمام انصاف پسند شہریوں کامسئلہ ہے، اب یہ طے کرنا ہی پڑے گا کہ ملک آئین وقانون سے چلے گا یا کسی فرد، گروہ یاپارٹی کی مرضی اورمنشاء کے مطابق چلے گا، پارلیمنٹ میں اکثریت کایہ مطلب ہرگزنہیں ہوسکتاکہ آپ اپنی مرضی کا قانون لا کرکسی مذہبی اقلیت سے اس کے جینے کاحق بھی چھین لیں، یا لوگوں کو ان کے حقوق سے محروم کردیں۔

انصاف کے لئے سپریم کورٹ جاسکتی ہے جمعیۃعلماء ہند

مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کی ورکنگ کمیٹی میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگرخدا نخواستہ نیا وقف قانون پاس ہوجاتا ہے توجمعیۃ علماء ہند کی تمام صوبائی یونٹ اس قانون کو اپنے اپنے صوبوں کے ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گی اورساتھ ہی جمعیۃ علماء ہند سپریم کورٹ کا بھی رخ اس یقین کے ساتھ کرے گی کہ ہمیں انصاف ضرور ملے گا کیوں کہ ہمارے لئے آخری سہارا عدالتیں ہی رہ جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسا کوئی قانون منظور نہیں جو شریعت کے خلاف ہو، مسلمان ہرچیزسے سمجھوتہ کرسکتا ہے، لیکن اپنی شریعت سے نہیں، یہ مسلمانوں کے وجودکا نہیں بلکہ ان کے حقوق کا سوال ہے۔ موجودہ حکومت نیا وقف ترمیمی قانون لاکرمسلمانوں سے وہ حقوق چھین لینا چاہتی ہے جو اسے ملک کے آئین نے دئیے ہیں۔جمعیۃ علماء ہند قانونی لڑائی کے ساتھ ساتھ مسلمانوں، دوسری اقلتیوں اورانصاف پسند لوگوں کے ساتھ تمام جمہوری ودستوری ذرائع کا بھی استعمال کرے گی۔

فرقہ پرست طاقتوں کی دوست بن گئی ہیں کچھ سیکولرپارٹیاں: مولانا مدنی
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ حکومت میں شامل خودکو سیکولرکہنے والی ان پارٹیوں کوجن کی کامیابی میں مسلمانوں کا بھی ہاتھ ہے، ہم نے جگہ جگہ تحفظ آئین ہند کانفرنس منعقدکرکے انہیں یہ باورکرانے کوشش کی کہ جوکچھ ہو رہا ہے بہت غلط ہورہا ہے، مگراب مرکزی کابینہ بھی اس کومنظوری دے چکی ہے، اس کا صاف مطلب ہے کہ اس بل کوان پارٹیوں نے اپنی کھلی حمایت دے رکھی ہے، یہ مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ ہے، اس کے ساتھ ساتھ یہ لوگ ملک کے آئین وقانون کے ساتھ بھی کھلواڑکررہے ہیں، ان پارٹیوں کو ملک کے سیکولردستوراور مسلمانوں سے زیادہ ان کا اپنا سیاسی مفادعزیزہے، اس لئے آج ملک میں یہ جو کچھ ہورہا ہے، اس کے لئے سیکولرازم کادعویٰ کرنے والی یہ پارٹیاں بھی برابرکی شریک ہیں، ملک کو تباہی اوربربادی کی طرف دھکیلنے میں یہ کھلی معاونت کررہی ان کا یہ کردارفرقہ پرست طاقتوں سے کہیں زیادہ خطرناک ہے، کیونکہ یہ دوست بن کر پیٹھ پر خنجرگھوپنے کا کام کررہی ہیں۔

ہمارے امتحان کی سخت گھڑی: جمعیۃعلماء ہند

جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشد مدنی نے اخیرمیں کہا کہ بلاشبہ فرقہ پرستی اورمذہب کی بنیاد پرنفرت پیدا کرنے سے ملک کے حالات انتہائی خطرناک ہیں، لیکن ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں۔ امید افزا بات یہ ہے کہ تمام ریشہ دوانیوں کے باوجود ملک کی اکثریت فرقہ پرستی کے خلاف ہے۔ ہم ایک زندہ قوم ہیں اور زندہ قومیں حالات کے رحم و کرم پرنہیں رہتیں بلکہ اپنے کرداروعمل سے حالات کا رخ پھیر دیتی ہیں۔ یہ ہمارے امتحان کی سخت گھڑی ہے، چنانچہ ہمیں کسی بھی موقع پراپنے دین، صبر، امید اوراستقلال کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔ وقت ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا۔ قوموں پرآزمائش کی گھڑیاں آتی رہتی ہیں۔ مسلمان دنیا کے اندرفنا ہونے کے لئے نہیں آیا ہے۔ مسلمان 1400 سال سے انہیں حالات میں زندہ ہے اورقیامت تک زندہ رہے گا۔ ہم انگریزوں کے ظلم وجبرکے سامنے نہیں جھکے اورپھانسی کے پھندے کو چومنا گوارا کیا تواب ہمیں کوئی طاقت نہیں جھکا سکتی۔ مسلمان صرف ایک اللہ ہی آگے اپنا سرجھکا تا ہے۔

بھارت ایکسپریس اردو۔

Also Read