Bharat Express

Yasin Malik Appears In Supreme Court: یٰسین ملک کے سپریم کورٹ پہنچنے پر سالسٹر جنرل نے داخلہ سکریٹری کو لکھا خط، کہی یہ بڑی بات

Yasin Malik Appears In Supreme Court: ٹیرر فنڈنگ کے قصوروار اور عمرقید کی سزا کاٹنے والے یٰسین ملک کی جمعہ کے روز اچانک سپریم کورٹ میں ہوئی پیشی پر سالسٹر جنرل نے داخلہ سکریٹری کو خط لکھا ہے۔

یٰسین ملک کی فائل فوٹو

Yasin Malik In Supreme Court: ٹیررفنڈنگ معاملے میں دہلی کی تہاڑ جیل میں عمرقید کی سزا کاٹ رہے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ یٰسین ملک کی جمعہ کے  روز (21 جولائی) کو بغیراجازت  ہوئی سپریم کورٹ میں پیشی سے ہنگامہ مچ گیا۔

اسی کے ساتھ لاء اینڈ آرڈر پرکئی سوال کھڑے کئے۔ معاملے پر سالسٹرجنرل تشارمہتا نے یہاں تک کہا، ’’یٰسین ملک بھاگ سکتا تھا، اسے زبردستی اغوا کیا جاسکتا تھا یا اس کا قتل ہوسکتا تھا۔‘‘  نیوزایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، سالیسٹرجنرل تشارمہتا نے مرکزی داخلہ سکریٹری اجے بھلا کو’سیکورٹی کی کمی’ کے بارے میں ایک خط لکھا ہے، جس میں جیل میں بند یٰسین ملک کے سپریم کورٹ میں بغیر مطلوبہ اجازت کے پیش ہوئے ہیں۔

سالسٹر جنرل نے داخلہ سکریٹری کو لکھے خط میں کہی یہ بات

سالسٹرجنرل تشارمہتا نے خط میں لکھا، ’’میرا واضح خیال ہے کہ یہ سیکورٹی میں بڑی خامی ہے۔ دہشت گرد اورعلیحدگی پسند پس منظروالے یٰسین ملک جیسا شخص، جو نہ صرف دہشت گردانہ سرگرمیوں کی مالی معاونت کا مجرم ہے، بلکہ پاکستانی دہشت گرد تنظیموں سے بھی اس کے روابط ہیں، فرارہوسکتا تھا یا اسے زبردستی اغوا کیا جاسکتا ہے یا پھریا قتل کیا جاسکتا تھا۔‘‘

انہوں نے اس میں مزید کہا کہ اگر کوئی ناگہانی حادثہ ہوجاتا تو سپریم کورٹ کی سیکورٹی بھی خطرے میں پڑجاتی۔ انہوں نے اس کی نشاندہی کی کہ مرکزی وزارت داخلہ نے فوجداری طریقہ کارکوڈ (سی آرپی سی) کے التزام 268 کے تحت یٰسین ملک سے متعلق حکم صادر کیا ہے جو جیل انتظامیہ کو سیکورٹی وجوہات سے قصوروار کو جیل اھاطے سے باہر لانے کی نشاندہی کرتا ہے۔

انہوں نے مزید لکھا ہے، ’’یہ دھیان میں رکھتے ہوئے کہ جب تک سی آرپی سی کی دفعہ 268 کے تحت جاری حکم مؤثرہے، جیل افسران کے پاس اسے جیل احاطے سے باہر لانے کا اختیار نہیں ہے اور نہ ہی ان کے پاس ایسا کرنے کی کوئی وجہ تھی۔‘‘

تشارمہتا نے لکھا، ’’میں سمجھتا ہوں کہ یہ موضوع اتنا سنگین ہے کہ اسے انفرادی طور پر پھر سے آپ کے نوٹس میں لایا جانا چاہئے تاکہ آپ کی طرف سے اس سے متعلق مکمل کارروائی کی جاسکے۔‘‘

بھارت ایکسپریس۔

Also Read