کانگریس سمیت پوری اپوزیشن NEET پیپر لیک معاملے کو لے کر بی جے پی اور مرکزی حکومت پر حملہ کر رہی ہے۔ اس کو لے کر کانگریس نے کئی مقامات پر مظاہرہ بھی کیا۔ اب مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ ڈگ وجے سنگھ نے این ٹی اے کے چیئرمین پردیپ جوشی کی تقرری پر سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جوشی کو استعفیٰ دے دینا چاہئے۔
ڈگ وجے سنگھ نے کہا، “جب پردیپ جوشی مدھیہ پردیش پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین بنے تو یہاں کے امتحانات میں بے ضابطگیاں ہونے لگیں، پرچے لیک ہوئے، جب وہ چھتیس گڑھ گئے تو وہاں پرچے لیک ہوئے، جب وہ UPSC گئے تو شکایات آنے لگیں۔ وہاں اب جوشی این ٹی اے کے چیئرمین ہیں جو ان کی مرضی کے مطابق کھاتے ہیں، کھلاتے ہیں اور کام کرتے ہیں۔
ڈگ وجے سنگھ نے مزید کہا کہ جب میں وزیر اعلیٰ تھا تو گورنر بھائی مہاویر نے اہلیت نہ ہونے کے باوجود پردیپ جوشی کو جبل پور کی رانی درگاوتی یونیورسٹی میں پروفیسر بنا دیا، ہم نے احتجاج کیا لیکن مرکز میں بی جے پی کی حکومت تھی، اٹل جی وزیر اعظم تھے۔ وزیر صاحب تو کچھ نہیں ہو سکا۔
#WATCH | ON NEET issue & UGC-NET exam cancellation, Congress leader Digvijaya Singh says, “Out of the 14 lakh students who took the exam, 5%-10% would be Muslims, but the rest are Hindus. Where are those who had taken the responsibility of protecting Hindus? Is this not injustice… pic.twitter.com/QKCCC7EZwZ
— ANI (@ANI) June 21, 2024
سابق سی ایم ڈگ وجئے سنگھ نے کہا کہ ‘پی ایم مودی کہتے تھے کہ نہ میں کھاؤں گا اور نہ کسی کو کھانے دوں گا، لیکن اب ملک میں کئی گھوٹالے ہو رہے ہیں لیکن وزیر اعظم نریندر مودی نے نہ تو تحقیقات کی اور نہ ہی ایک لفظ کہا۔’
بھارت ایکسپریس۔