عتیق احمد قتل کیس پر سپریم کورٹ کا تبصرہ
Atiq-Ashraf Murder Case: یوپی حکومت نے پولیس حراست میں مافیا عتیق احمد اور اس کے بھائی کے قتل کے معاملے میں سپریم کورٹ میں اسٹیٹس رپورٹ پیش کی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کیس کی تفتیش کہاں تک پہنچی ہے۔ اس کے مطابق اس واقعے کی تحقیقات کے لیے الہ آباد ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کئی گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ یوپی حکومت نے وکاس دوبے کے انکاؤنٹر کے معاملے کی اسٹیٹس رپورٹ عدالت میں پیش کی ہے۔ جس میں سپریم کورٹ سے ریٹائرڈ جج جسٹس بی ایس چوہان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی تشکیل کردہ کمیٹی کی طرف سے دی گئی تجاویز کی تعمیل کے بارے میں بھی جانکاری دی گئی ہے۔
ایڈوکیٹ وشال تیواری کی اس درخواست پر یوپی حکومت نے یہ اسٹیٹس رپورٹ داخل کی ہے۔ سپریم کورٹ پیر کو اس پر سماعت کرے گی۔
بہن عائشہ نوری نے کمیشن بنانے کا کیا تھا مطالبہ
قابل ذکر ہے کہ عتیق احمد اور اشرف کی بہن عائشہ نوری کی درخواست میں پولیس حراست میں دونوں کی موت کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کی استدعا کی گئی تھی۔ جس کے بعد کمیشن تشکیل دیا گیا ہے۔ عتیق کی بہن نے کہا کہ یوپی میں حکومت کی مدد سے غیر قانونی غیر عدالتی قتل کی مہم چل رہی ہے، دراصل عتیق احمد گینگ 24 فروری کو پریاگ راج میں امیش پال کے قتل کے بعد سے یوپی پولیس اور ایس ٹی ایف کے نشانے پر تھا۔
یہ بھی پڑھیں- Pakistan: بلوچستان میں پاکستانی فوج پر جان لیوا حملہ، خاتون نے آرمی گاڑی کے سامنے خود کو اڑیا
کمیشن کر رہا ہے تحقیقات
واضح رہے کہ ہفتہ کو کمیشن نے قتل کے بارے میں پانچ لوگوں سے پوچھ گچھ کی تھی جس کے بعد ان کا بیان ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اور مزید تحقیقات کے لیے کمیشن نے دوبارہ سرکٹ ہاؤس میں کیمپ لگا دیا ہے۔ کمیشن کی ٹیم تینوں دنوں تک یہیں رہے گی۔ اس دوران عتیق اشرف کی سیکیورٹی میں تعینات پولیس اہلکاروں سمیت کئی دیگر افراد سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
-بھارت ایکسپریس