ہندوستان نے مالدیپ کی ساےست مں ہندوستانی مداخلت کے الزامات کی تردید کی۔
:MEA Slams US News Reports ہندوستانی وزارت خارجہ نے جمعہ (3 جنوری 2024) کو امریکی میڈیا کی اس رپورٹ کی مذمت کرتے ہوئے خارج کر دیا، جس میں یہ کہا گیا تھا کہ مالدیپ کے صدر کو ہٹانے کے لیے اپوزیشن پارٹی نے ہندوستانی سے 6ملین امریکی ڈالر کی مدد مانگی تھی۔ میڈیا بریفنگ کے دوران وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے واشنگٹن پوسٹ پر بھارت کے خلاف زبردست دشمنی رکھنے کا الزام لگایا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے بریفنگ کے دوران کہا، ’’اخبار اور رپورٹر دونوں ہی بھارت کے خلاف زبردست دشمنی رکھتے ہیں۔ آپ ان کی ایکٹیویٹی میں ایک پیٹرن دیکھ سکتے ہیں۔ میں ان کی کریڈیبلٹی کا فیصلہ آپ پر چھوڑتا ہوں۔ جہاں تک ہمارا سوال ہے، ان کی کوئی کریڈیبلٹی نہیں ہے۔
مالدیپ کی اپوزیشن پارٹی نے مانگے تھے 6 ملین ڈالر!
رندھیر جیسوال کا یہ ردعمل ایک ایسے وقت میں آیا جب وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بحری سلامتی، تجارت اور سرمایہ کاری پر بات چیت کرنے کے لیے مالدیپ کے اپنے ہم منصب عبداللہ خلیل سے دہلی میں ملاقات کی۔ ’ڈیموکریٹک رینیول انیشی ایٹو‘ کے عنوان سے داخلی دستاویز پر مبنی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اپوزیشن مالدیوین ڈیموکریٹک پارٹی (ایم ڈی پی) نے معزو کو ہٹانے کے لیے ہندوستان سے 6 ملین امریکی ڈالر مانگے تھے۔
ارکان اسمبلی کو رشوت دینے کا منصوبہ نہیں ہوا کامیاب
حزب اختلاف نے تقریباً 40 ایم پیز کو رشوت دینے کا منصوبہ بنایا تھا، جن میں ان کی پارٹی کے کچھ لوگ بھی شامل تھے، تاکہ معزو کے مواخذے کے لیے ووٹ حاصل کر سکیں۔ حالانکہ، یہ منصوبہ کامیاب نہ ہو سکا۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی جب معزو کی کابینہ کے کچھ لیڈران کی جانب سے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنے کے بعد مالدیپ کے ہندوستان کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے کیا گیا تھا۔ انڈیا آؤٹ مہم کی بنیاد پر اقتدار میں آئےمعزو نے ہندوستان کو ملک سے اپنی فوجیں نکالنے پر بھی مجبور کر دیا تھا۔
یاد دلائی ہلیری کلنٹن کی بات
وزارت خارجہ کے ترجمان نے واشنگٹن پوسٹ کی ایک اور رپورٹ کو بھی مسترد کر دیا جس میں بھارت پر پاکستان میں خفیہ قتل کی مہم چلانے کا الزام لگایا گیا تھا۔ اس معاملے کی تفصیلات میں جانے کے بغیر، جیسوال نے کہا، ’’جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے، میں آپ کو وہ بات یاد دلانا چاہتا ہوں جو ہلیری کلنٹن نے کہا تھا، ’’آپ اپنے صحن میں سانپ پال کر یہ امید نہیں کر سکتے کہ وہ آپ کے پڑوسیوں کوہی کاٹے گا۔‘‘
بتا دیں کہ ہلیری کلنٹن نے یہ تبصرہ 2011 میں کیا تھا، جب وہ 2011 میں امریکی وزیر خارجہ کے طور پر پاکستان گئی تھیں۔ اس وقت کی پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کے ساتھ، کلنٹن نے افغانستان میں حملوں کے ذمہ دار دہشت گردوں اور حقانی نیٹ ورک کے خاتمے کے لیے پاکستان سے زیادہ تعاون کی درخواست کی تھی۔
بھارت ایکسپریس۔