جموں و کشمیر میں عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید
انجینئررشید کے نام سے مشہور شیخ عبدالرشید نے لوک سبھا الیکشن 2024 میں بارہمولہ لوک سبھا سیٹ سے سابق وزیراعلیٰ کو ہرا دیا ہے۔ انجینئر رشید نے جیل سے ہی الیکشن لڑا تھا اور جیت حاصل کی ہے۔ انہیں سال 2017 کے جموں وکشمیر دہشت گردانہ فنڈنگ معاملے میں گرفتار کرکے جیل میں بند کردیا گیا تھا۔ انہوں نے حلف لینے کے لئے عدالت میں عبوری ضمانت کی اپیل داخل کی تھی۔ دہلی کی ایک عدالت نے ہفتہ کو قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) سے انجینئررشید کے ذریعہ داخل درخواست پر یکم جولائی تک جواب دینے کو کہا ہے۔ اس معاملے کی سماعت اب یکم جولائی کو ہوگی۔ عدالت نے آج کی سماعت کے دوران اسے پیرول یا ضمانت دینے سے انکارکردیا۔
ایڈیشنل سیشن جج کرن گپتا نے کیس کی سماعت یکم جولائی کومقررکی اوراین آئی اے کواس وقت تک اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔ آپ کو بتدیں کہ 24، 25 اور26 جون کولوک سبھا کے نومنتخب ممبران پارلیمنٹ کوپارلیمنٹ میں حلف دلایا جائے گا۔ انجینئررشید نے رکنیت کا حلف اٹھانے کے لئے درخواست ضمانت دائرکردی ہے۔
سنجے سنگھ کی ضمانت عرضی کی دی مثال
سماعت کے دوران جج نے پایا کہ انجینئر رشید کے خلاف لگائے گئے الزامات دہلی شراب پالیسی متعلق کی منی لانڈرنگ معاملے میں ملزم عام آدمی پارٹی کے لیڈر سنجے سنگھ پر لگے الزامات سے الگ ہیں۔ جج نے یہ تبصرہ انجینئررشید کے وکیل کے دلائل کے جواب میں کیا، جنہوں نے عدالت کوبتایا کہ سنجے سنگھ کوحال ہی میں راجیہ سبھا کے رکن کے طور پرحلف لینے کے لئے حراست سے پیرول دیا گیا تھا۔ جج نے جواب داخل کرنے کے لیے این آئی اے کی درخواست کو قبول کر لیا۔ ایڈوکیٹ اوبرائے نے انجینئررشید کی ضمانت پررہائی کے لئے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وہ بھاری اکثریت سے الیکشن جیتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ وہ جمہوری طریقے سے لڑائی کریں۔
دہشت گردانہ فنڈنگ معاملے میں جیل میں بند
انجینئررشید کے وکیل نے کہا کہ حلف اٹھانا ان کا آئینی فرض ہے۔ یہ واقعی شرمناک ہے کہ اسے حلف اٹھانے کے لئے عدالت سے رجوع کرنا پڑا۔ عدالت جیل حکام کو لوک سبھا سکریٹریٹ سے رابطہ کرنے کی ہدایت دے سکتی ہے۔ این آئی اے کو لوک سبھا سکریٹریٹ سے رابطہ کرنے کی ہدایت دے سکتی ہے، یا لوک سبھا سکریٹریٹ کو ہدایت دے سکتی ہے کہ وہ انجینئر رشید کے حلف لینے کی تاریخ بتائے۔ انجینئررشید این آئی اے کے ذریعہ 2017 کے جموں وکشمیردہشت گردوں کی فنڈنگ کیس میں غیرقانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے الزامات کے تحت تہاڑجیل میں بند ہیں۔ این آئی اے نے اس معاملے میں لشکرطیبہ کے بانی حافظ سعید، کشمیری علیحدگی پسند لیڈریٰسین ملک اورحزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین سمیت کئی لوگوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔
بھارت ایکسپریس۔