مہاراشٹر میں وزیراعلیٰ عہدے کا فیصلہ وزیراعظم مودی اور امت شاہ کریں گے۔ جو ایکناتھ شندے کو منظور ہوگا۔
مہاراشٹر کے سی ایم کی کرسی سے متعلق چل رہی سیاسی رسہ کشی ابھی بھی جاری ہے۔ کارگزار سی ایم ایکناتھ شندے کی پریس کانفرنس سے واضح ہوگیا ہے کہ مہاراشٹرمیں اگلا سی ایم بی جے پی کا ہوسکتا ہے۔ شندے نے کہا کہ انہیں وزیراعلیٰ کی کرسی سے متعلق کوئی ناراضگی یا خواہش نہیں ہے۔ وہ پی ایم مودی اور ہوم منسٹر امت شاہ کے ہر فیصلے کی حمایت کرتے ہیں۔ ایسے میں قیاس لگنے لگے ہیں کہ کیا دیویندر فڑنویس ایک بار پھر مہاراشٹر کے سی ایم بنیں گے؟
ایکناتھ شندے نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں ناراض نہیں ہوں، بلکہ لڑنے والا ہوں۔ میں نے پی ایم مودی سے واضح کردیا ہے کہ میری وجہ سے مہاراشٹر میں حکومت بنانے میں کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔ میں پی ایم مودی-امت شاہ کے فیصلے کا احترام کروں گا۔ اس بیان سے واضح ہوتا ہے کہ وہ بی جے پی ہائی کمان کے فیصلے کی وہ مخالفت نہیں کریں گے۔ انوہں نے پی ایم مودی اور امت شاہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی جو فیصلہ لے گی، وہ اسے قبول کریں گے اور شیو سینا کی حمایت ہر فیصلے پر ہوگا۔ اس سے یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر بی جے پی اپنا وزیراعلیٰ بناتی ہے تودیویندر فڑنویس اس کے لئے سب سے مضبوط دعویدار ہوسکتے ہیں۔
اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا بی جے پی نے شندے گروپ کا قد کم کردیا ہے؟ الیکشن نتائج آنے کے بعد سے شیو سینا کے لیڈرمسلسل ایکناتھ شندے کو پھر سے سی ایم بنانے کا مطالبہ اٹھا رہے تھے۔ دوسری جانب، شندے کا بھی رخ سی ایم کی کرسی کے لئے دکھائی دے رہا تھا۔ لیکن اب انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ انہیں سی ایم عہدے کی کوئی لالچ نہیں ہے۔ ایسے میں سوال یہی اٹھتا ہے کہ کیا شندے بی جے پی کے دباؤ میں آگئے؟ کیونکہ جب شندے نے ادھو ٹھاکرے سے بغاوت کی تھی تو بی جے پی نے سب سے بڑی پارٹی ہونے کے باوجود ان کے لئے سی ایم کی کرسی چھوڑ دی تھی۔ لیکن اب بی جے پی ہرحالت میں سی ایم کرسی کو اپنے پاس رکھنا چاہتی ہے۔ کیا شندے کے ذریعہ بی جے پی کی شرط پرراضی ہونے سے شیوسینا کا قداورچھوٹا ہوجائے گا۔
مہاراشٹرکے الیکشن نتائج آنے کے بعد سے سی ایم کی کرسی سے متعلق کئی دعوے اورقیاس آرائی کی جارہی تھی۔ کچھ سیاسی جانکاروں کا یہ بھی ماننا تھا کہ ایکناتھ شندے سی ایم کرسی چھوڑنے کے لئے راضی نہیں ہوں گے۔ لیکن ان کے تازہ بیان سے لگ رہا ہے کہ وہ بی جے پی کوسی ایم کے لئے حمایت دینے کے لئے تیار ہیں۔
اس سے پہلے ایسا ہی کچھ بہارمیں دیکھنے کوملا تھا۔ 2020 میں بی جے پی اورجے ڈی یونے کئی چھوٹی پارٹیوں کے ساتھ مل کرالیکشن لڑا تھا۔ تب بی جے پی جیتنے والی الائنس میں سب سے بڑی پارٹی بن کرابھری تھی۔ جبکہ نتیش کمارکی جے ڈی یو ریاست کی تیسری بڑی پارٹی تھی۔ اس کے باوجود نتیش کمارسی ایم کی کرسی پرڈٹ گئے تھے۔ بی جے پی کوان کے لئے سی ایم کی کرسی چھوڑنی پڑی، لیکن نمبر گیم کی بات کریں تو بہار اور مہاراشٹر میں کافی فرق ہے۔ نتیش کمار کے پاس تب تمام متبادل بھی کھلے تھے اور وہ پہلے بھی چونکانے والے فیصلے کرکے پلٹی بھی مارچکے ہیں۔ جبکہ ایکناتھ شندے کے پاس بی جے پی کی بات ماننے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ بھی نہیں تھا۔
مہاراشٹر کی سیاسی تصویر میں اب ایکناتھ شندے کا رخ بی جے پی کے لئے وردان ثابت ہوسکتا ہے۔ شندے کا یہ بیان اور ان کی حمایت دکھاتا ہے کہ وہ سی ایم بننے کے لئے پوری طرح سے تیار نہیں ہیں بکہ بی جے پی کے فیصلہ کو اہمیت دیں گے۔ اس کے علاوہ دیویندر فڑنویس کے سی ایم بننے کا راستہ اب پہلے سے زیادہ مضبوط ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔ اب دیکھنے کی بات یہ ہوگی کہ بی جے پی آئندہ فیصلوں میں کسے سی ایم بناتی ہے؟ لیکن ایکناتھ شندے کی پارٹی کو بڑا جھٹکا لگا ہے کیونکہ ان کے لیڈران کو امیدیں تھیں کہ ایکناتھ شندے کو دوسری بار سی ایم بنایا جائے گا، لیکن اب انہوں نے خود سرینڈر کردیا ہے۔