Bharat Express

Dropout rate higher than national average: گجرات،بہار،بنگال سمیت درجن بھر سے زائد ریاستوں میں بڑی تعداد میں اسکول چھوڑ رہے ہیں بچے

یونیسیف کے ایک حالیہ سروے میں بتایا گیا ہے کہ 33 فیصد لڑکیاں گھریلو کام اور 25 فیصد شادی کی وجہ سے اسکول چھوڑ دیتی ہیں۔ یونیسیف کے مطابق کئی جگہوں پر یہ بھی پایا گیا کہ اسکول چھوڑنے کے بعد بچوں نے اپنے اہل خانہ کے ساتھ مزدوری کرنے یا لوگوں کے گھروں کی صفائی کا کام شروع کیاہے۔

Dropout rate higher than national average: سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، مغربی بنگال، گجرات، بہاراورتریپورہ  سمیت ایک درجن سے زیادہ  ایسی ریاستیں ہیں جہاں سیکنڈری سطح پر اسکول چھوڑنے والوں کی شرح قومی اوسط 14.6 فیصد سے زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔ مرکزی حکومت نے ان ریاستوں کو تعلیم چھوڑنے کی شرح کو کم کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کرنے کا مشورہ دیا ہے۔یہ معلومات وزارت تعلیم کے تحت پراجیکٹ اپروول بورڈ یعنی پی اے بی کی میٹنگوں کے منٹس سے حاصل کی گئی ہے جو 2022-23 کے لیے ’سمگرا شکشا‘ پروگرام  کے تحت منعقد کی گئیں تھیں ۔ یہ سبھی میٹنگ اپریل اور جولائی کے درمیان مختلف ریاستوں کے ساتھ ہوئیں۔ ذرائع کے مطابق، حکومت 2030 تک اسکول کی سطح پر 100 فیصد مجموعی اندراج کی شرح (جی ای آر) کو حاصل کرنا چاہتی ہے جیسا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی میں ہدف رکھا گیا ہے  حالانکہ ڈراپ آوٹ کو اس راہ میں ایک بڑی روکاوٹ کے طور پر سرکار نے قبول کیا ہے۔

پی اے بی کے مطابق، بہار میں سکینڈری سطح پر 2020-21 میں اسکول چھوڑنے کی شرح 21.4 فیصد، گجرات میں 23.3 فیصد، مدھیہ پردیش میں 23.8 فیصد، اڈیشہ میں 16.04 فیصد، جھارکھنڈ میں 16.6 فیصد، تریپورہ میں 26 فیصد اور کرناٹک میں  16.6 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ دستاویزات کے مطابق، متعلقہ اس مدت کے دوران دہلی کے اسکولوں میں داخلہ لینے والے خصوصی ضروریات کے بچے یعنی  سی ڈبلیو ایس این کی تخمینہ تعداد 61,051 تھی، جن میں سے 67.5 فیصد نے اسکول چھوڑ دیا یا ان کی شناخت نہیں ہو سکی۔ پی اے بی نے دہلی حکومت سے اسکول چھوڑنے والے بچوں کو مرکزی دھارے کی اسکولی تعلیم میں واپس لانے کا کام تیزی سے مکمل کرنے کو کہا ہے۔

آندھرا پردیش میں ثانوی سطح پر ڈراپ آؤٹ کی شرح 2019-20 میں 37.6 فیصد تھی جو 2020-21 میں گھٹ کر 8.7 فیصد رہ گئی۔ پی اے بی نے ریاست سے کہا ہے کہ وہ ڈراپ آؤٹ کی شرح کو مزید کم کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھے۔ دستاویزات کے مطابق، 2020-21 میں، اتر پردیش میں ثانوی سطح پر 12.5 فیصد طلباء نے تعلیم چھوڑ دی، اوسطاً 11.9 فیصد لڑکوں اور 13.2 فیصد لڑکیوں  نے تعلیم چھوڑ دی ہے۔ مغربی بنگال میں، 10 اضلاع میں سیکنڈری سطح پر اسکول چھوڑنے کی شرح 15 فیصد سے زیادہ ہے۔ پی اے بی نے ریاست سے کہا ہے کہ وہ اس شرح کو کم کرنے کے لیے ایک خصوصی ایکشن پلان تیار کرے۔ آسام میں 2020-21 میں، ثانوی سطح پر 19 اضلاع میں 30 فیصد سے زیادہ ڈراپ آؤٹ کی شرح درج کی گئی۔ ناگالینڈ میں آٹھ اضلاع میں یہ شرح 30 فیصد سے زیادہ تھی۔ سکینڈری سطح پر ڈراپ آؤٹ کی شرح کیرالہ میں 7.1 فیصد، اتراکھنڈ میں 8.41 فیصد اور گوا میں 10.17 فیصد ریکارڈ ہوئی ہے۔

یونیسیف کے ایک حالیہ سروے میں بتایا گیا ہے کہ 33 فیصد لڑکیاں گھریلو کام اور 25 فیصد شادی کی وجہ سے اسکول چھوڑ دیتی ہیں۔ یونیسیف کے مطابق کئی جگہوں پر یہ بھی پایا گیا کہ اسکول چھوڑنے کے بعد بچوں نے اپنے اہل خانہ کے ساتھ مزدوری کرنے یا لوگوں کے گھروں کی صفائی کا کام شروع کیاہے۔ محکمہ اسکولی تعلیم اور خواندگی کے سابق سکریٹری انیل سوروپ نے کہا کہ گرام پنچایت اور وارڈ کی سطح پر اسکولی تعلیم کے دائرہ سے باہر بچوں کی ’میپنگ‘ کی جانی چاہیے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس اہم مسئلے پربیداری پھیلانے کے لیے اسکولوں میں مہینے میں کم از کم ایک بار اساتذہ اور والدین کی سطح کی میٹنگ کا انعقاد کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈراپ آؤٹ طلباء کی شناخت اور ان کے گھر جا کر ان سے بات چیت کی جانی چاہیے کیونکہ بعض اوقات امتحان کا نتیجہ اچھا نہیں ہوتا یا ان کے اسکول چھوڑنے کی وجہ خاندانی حالات بھی ہوتے ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read