دہلی ہائی کورٹ نے حج 2023 سے متعلق اہم فیصلہ سنایا ہے۔
Haj protected under Constitution: مركزی حكومت كو دہلی ہائی کورٹ سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ حج یاترا آئین کے آرٹیکل 25 کے ذریعہ محفوظ مذہبی رسومات کے تحت آتی ہے، دہلی ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت کے کئی حج گروپ آرگنائزرس یعنی ایچ جی اوز، حکومت سے منظور شدہ گروپ، ٹور آپریٹرز جو حج کا اہتمام کرتے ہیں، کے رجسٹریشن سرٹیفکیٹ اور کوٹہ کو معطل کرنے کے فیصلے پر روک لگا دی ہے۔ جسٹس چندر دھاری سنگھ نے کہا کہ حج یاترا اور اس میں شامل تقریبات ایک مذہبی عمل کے دائرے میں آتی ہیں، جسے ہندوستان کے آئین نے تحفظ دیا ہے۔
آئین کا آرٹیکل 25 ضمیر کی آزادی اور تمام شہریوں کو اپنے مذہب پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کرنے کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ عدالت 13 سے زیادہ ایچ جی اوز کی درخواستوں کے ایک بیچ کی سماعت کر رہی تھی جنہوں نے حکومت کے اپنے رجسٹریشن سرٹیفکیٹس اور کوٹہ کو معطل کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔
مرکزی حکومت نے 25 مئی کو ان ایچ جی اوزکے رجسٹریشن سرٹیفکیٹ اور کوٹہ کو حج 2023 کے لیے ‘کنسولیڈیٹڈ لسٹ آف ایلوکیشن آف حج کوٹہ’ کے ذریعے معطل کر دیا تھا اور انہیں شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔ مرکزی حکومت کی طرف سے مئی میں جاری کی گئی فہرست میں کہا گیاتھا کہ کچھ ایچ جی اوزکے لیے “رجسٹریشن سرٹیفکیٹ اور کوٹہ کو حتمی شکل دینے تک روکے رکھا گیا ہے اور “ڈیفالٹ” کی شکایات بھی ہیں ۔ درخواست گزاروں نے کہا کہ یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ انہیں 18 مئی کو رجسٹریشن سرٹیفکیٹ اور کوٹہ مختص کیا گیا تھا۔
اپنے حکم میں، عدالت نے واضح کیا کہ اس مرحلے پر، اس کا تعلق بنیادی طور پر ان عازمین سے ہے جو حج پر جانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس کے لیے پیشگی ادائیگی کر چکے ہیں۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ حج کا سفر محض چھٹی نہیں ہے بلکہ ان کے مذہب اور عقیدے پر عمل کرنے کا ایک ذریعہ ہے جو ایک بنیادی حق ہے۔ یہ عدالت عازمین کے حقوق کی محافظ ہونے کے ناطے اس سلسلے میں ضروری اقدامات کرے گی۔
درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ عازمین حج کے اہل ہونے کے بعد وہ پہلے ہی ان کی جانب سے بکنگ کر چکے ہیں اور ان کے سرٹیفکیٹ اور کوٹہ معطل کرنے کے فیصلے سے نہ صرف منتظمین کے حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے بلکہ عازمین حج کے حقوق کی بھی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ وہیں مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ بعض منتظمین کی رجسٹریشن کو “ان کی جان بوجھ کر غلط بیانی اور وزارت برائے اقلیتی امور کو حقائق کی غلط رپورٹنگ کرنے کی وجہ سے روک دیا گیا تھا، جس کی بنیاد پر وہ ایچ جی اوکے طور پر رجسٹرڈ تھے۔
بھارت ایکسپریس۔