Bharat Express

Delhi High Court dismisses CM Arvind Kejriwal’s plea : اروند کجریوال کو عدالت سے لگا بڑا جھٹکا، ہائی کورٹ نے گرفتاری کو چیلنج کرنے والی عرضی کردی خارج

دہلی شراب معاملے میں جیل میں بند دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کجریوال کو عدالت سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ دہلی ہائیکورٹ نے ضمانت عرضی پر پہلے ہی سماعت مکمل کرلی تھی اور فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا، البتہ عدالت نے آج اس پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ضمانت کا معاملہ معلوم نیں  پڑتا، اس میں گرفتاری کو چیلنج کیا گیا ہے۔

دہلی شراب پالیسی گھوٹالہ معاملے میں اروند کیجریوال کی عرضی پر دہلی ہائی کورٹ میں جلد سماعت کے لیے تیار

دہلی شراب معاملے میں جیل میں بند دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کجریوال کو عدالت سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ دہلی ہائیکورٹ نے ضمانت عرضی پر پہلے ہی سماعت مکمل کرلی تھی اور فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا، البتہ عدالت نے آج اس پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ضمانت کا معاملہ معلوم نیں  پڑتا، اس میں گرفتاری کو چیلنج کیا گیا ہے۔ای ڈی کے ثبوتوں کے مطابق اروند کجریوال گھوٹالے میں شامل معلوم پڑتے ہیں ۔ حالانکہ عدالت نے کجریوال کے اس دعوے کا بھی ذکرکیا کہ راگھو مگنتا اور ان کے والد نے بی جے پی کو الیکٹورل بونڈ سے پیسے دیے۔اس پر عدالت نے کہا کہ الیکشن لڑنے کے لیے ٹکٹ کون دیتا ہے یا کون کس کو الیکٹورل بانڈ دیتا ہے یہ عدالت نہیں دیکھ سکتی۔ اور  ہم ٹرائل کورٹ کے جوتے میں قدم نہیں رکھ سکتے۔

جسٹس سوارانا کانتا شرما نے کہا کہ پٹیشن نے گرفتاری کو چیلنج کیا ہے اور کہا کہ یہ دفعہ 19 PMLa کی خلاف ورزی  بتائی ہے۔عدالت نے واضح کیا کہ درخواست ضمانت کی نہیں بلکہ گرفتاری کو غیر قانونی قرار دینے کے لیے ہے۔ جج شرما نے ہندی میں حکم کی وضاحت بھی کی۔

انہوں نے کہا کہ ای ڈی کے ذریعہ جمع کردہ ثبوتوں  سے پتہ چلتا ہے کہ اروند کیجریوال نے سازش کی تھی اور اس جرم کی آمدنی کے استعمال اور چھپانے میں سرگرم عمل تھے۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ کجریوال نہ صرف ذاتی طور پر بلکہ عام آدمی پارٹی کے کنوینر کی حیثیت سے بھی اس میں سرگرم رہے ہیں۔ موجودہ معاملے میں متعدد بیانات میں سے راگھو مگنٹا اور سارتھ ریڈی کے بیانات منظور کنندہ کے بیانات ہیں جو پی ایم ایل اے کے ساتھ ساتھ سیکشن 164 سی آر پی سی کے تحت ریکارڈ کیے گئے تھے۔

عدالت نے اپنے فیسلے میں یہ بھی کہا کہ انتخابات کی وجہ سے کجریوال کی گرفتاری ہوئی ہے ایسا کہنا غلط ہے، ضرورت پڑنے پر کبھی بھی گرفتاری ہوسکتی ہے۔گرفتاری صحیح ہے یا غلط یہ قانون طے کرے گا۔حالانکہ عدالت کو سیاست سے کوئی مطلب نہیں ہے۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ ملزم جیسا چاہے ،اس انداز میں جانچ نہیں ہوسکتی۔عدالت نے یہ کہتے ہوئے کجریوال کی عرضی خارج کردی ہے۔

بھارت ایکسپریس۔