دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال اور ایل جی وی کے سکسینہ۔ (فائل فوٹو)
دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال اورلیفٹیننٹ گورنروی کے سکسینہ کے درمیان ٹکراؤ کی خبریں عام ہوگئی ہیں۔ دونوں کے درمیان تمام ایشوز میں اختلافات نمایاں ہو رہے ہیں۔ حال ہی میں ایل جی وی کے سکسینہ نے بیان دیا تھا، ‘کچھ لوگ آئی آئی ٹی سے ڈگری لینے کے بعد نا خواندہ رہ جاتے ہیں…۔’ اس بیان پرخوب بحث ہوئی۔ یہ بیان دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کے خلاف زبردست تنقید کی طرح ہی تھا، جو وزیراعظم مودی کے کم تعلیم یافتہ ہونے سے متعلق مسلسل بیان دے رہے تھے۔ ایل جی کے اس بیان کے بعد ایک بار پھر دہلی حکومت بنام لیفٹیننٹ گورنرکی لڑائی شروع ہوگئی۔ اسی درمیان سپریم کورٹ کی طرف سے ایک اہم تبصرہ آیا ہے، جسے لے کر دہلی حکومت اب ایل جی پر نشانہ سادھ رہی ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ تازہ تنازعہ کیا ہے اوردہلی میں ایل جی بنام حکومت کی لڑائی ہربار سامنے کیوں آتی ہے۔
سپریم کورٹ نے پوچھا- بغیرمشورہ کے کیسے کرسکتے ہیں کام؟
لیفٹیننٹ گورنراوروزیراعلیٰ اروند کیجریوال کے درمیان چل رہی زبانی جنگ نے دہلی کی سیاست کوگرما دیا تھا۔ اسی درمیان پیر کے روز 10 اپریل کو سپریم کورٹ کی طرف سے ایل جی پر سخت تبصرہ کیا گیا، جس میں سپریم کورٹ نے پوچھا- “لیفٹیننٹ گورنروزراء کی کونسل کے مشورے کے بغیرکیسے کام کرسکتے ہیں؟” دہلی میونسپل کارپوریشن میں 10 اراکین کو نامزد کرنے کے معاملے سے متعلق سپریم کورٹ کی طر ف سے یہ تبصرہ کیا گیا۔ سپریم کورٹ کے اس تبصرہ کی خبرکو دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے بھی ٹوئٹ کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے اس سے پہلے دہلی حکومت کی عرضی پر نوٹس جاری کیا تھا۔ عام آدمی پارٹی نے اس معاملے میں 10 نامزد اراکین کی رکنیت کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اب اس عرضی پرجواب داخل کرنے کے لئے ایڈیشنل سالسٹرجنرل سنجے جین کی اپیل پر ایل جی آفس کو 10 دن کا وقت دیا ہے۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اورجسٹس جے بی پاردیوالا کی بینچ نے معاملے پرسماعت کرتے ہوئے کہا، ’’لیفٹیننٹ گورنر وزرا کی کونسل کے مدد اورمشورہ کے بغیر فیصلہ کیسے لے سکتے ہیں؟ یہ مدد اورمشورہ پرکیا جاتا ہے۔“
این سی ٹی ایکٹ کا بھی ذکر
اس پوری سماعت کے دوران نیشنل کیپیٹل ٹیریٹری ایکٹ کی حکومت(این سی ٹی) 2021 کا بھی ذکر ہوا، جسے ایک الگ عرضی کے ذریعہ سپریم کورٹ میں چیلنج دیا گیا ہے۔ ایڈیشنل سالسٹرجنرل نے شروعات میں کہا کہ جی این سی ٹی ڈی ایکٹ (نیشنل کیپیٹل ٹیریٹری گورنمنٹ ایکٹ) کی دفعہ 44 میں ترمیم سپریم کورٹ کی ایک آئینی بینچ کے 2018 کے فیصلے کے بعد کیا گیا تھا۔ اب اس پورے معاملے کو سمجھنے کے لئے اس کی پوری کرونو لوجی کو سمجھنا ضروری ہے۔ یہ پہلی دفعہ نہیں ہے جب سپریم کورٹ نے ایل جی کے حقوق پر سوال اٹھائے ہوں۔ اس سے پہلے بھی سپریم کورٹ کی آئینی بینچ نے کام کاج سے متعلق ایل جی کو بتایا تھا کہ وہ حکومت کے کام کاج میں خلل نہیں ڈال سکتے ہیں۔
-بھارت ایکسپریس